1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں نئے کورونا کیسز کی یومیہ تعداد کا ایک اور ریکارڈ

5 نومبر 2021

جرمنی میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی یومیہ تعداد ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سینتیس ہزار سے زائد نئے کیس رجسٹر کیے گئے جبکہ کووڈ انیس کے مزید ڈیڑھ سو سے زائد مریض انتقال کر گئے۔

https://p.dw.com/p/42cro
تصویر: Lennart Preiss/AFP/Getty Images

یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک جرمنی میں وبائی امراض کی روک تھام کے نگران ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے جمعہ پانچ نومبر کی صبح برلن میں بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے 37 ہزار 120 نئے کیس رجسٹر کیے گئے۔

Berlin PK Spahn zur vierten Welle
جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہنتصویر: Markus Schreiber//REUTERS

اس دوران اس وائرس کی وجہ سے لگنے والے وبائی مرض کووڈ انیس کے م‍زید 154 مریضوں کا انتقال بھی ہو گیا۔

جرمنی میں ایک دن میں نئے کورونا کیسز اتنے جتنے پہلے کبھی نہیں

رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ (RKI) کے اعداد و شمار کے مطابق یہ عالمی وبا اب تک جرمنی میں مجموعی طور پر 4.7 ملین سے زائد انسانوں کو متاثر کر چکی ہے جبکہ کووڈ انیس کی وجہ سے ہلاکتوں کی کل تعداد بھی اب 96 ہزار 346 ہو گئی ہے۔

پبلک ویکسینیشن کی شرح 67 فیصد

جرمنی کو اس وقت کورونا وائرس کی وبا کی چوتھی لہر کا سامنا ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ اس لہر کے دوران یومیہ بنیادوں پر اتنی زیادہ نئی انفیکشنز دیکھنے میں آ رہی ہیں، جتنی گزشتہ لہروں کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔

جرمنی: کورونا انفیکشن بڑھ گیا، اولڈ ہوم وائرس کی لپیٹ میں

جرمنی: موسم سرما میں کووڈ 19 کے انفیکشن میں اضافے کی پیش گوئی

اس کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ اب تک صرف 67 فیصد جرمن باشندوں کی مکمل ویکسینیشن ہوئی ہے اور بہت سے شہری کورونا ویکسین لگوانے میں تاحال ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

بوسٹر ویکسینیشن کے آغاز کا فیصلہ

جرمن وزیر صحت ژینس اشپاہن کی سربراہی میں ملک کے تمام سولہ صوبوں کے وزرائے صحت کا ایک اجلاس ان دنوں جنوبی جرمنی میں جھیل کونسٹانس کے کنارے واقع شہر لِنڈاؤ میں جاری ہے، جس میں اس بارے میں بھی مشورے کیے جا رہے ہیں کہ ملک میں نئی انفیکشنز کی یومیہ اور ہفتہ وار اوسط کو کم سے کم کیسے کیا جائے۔

وزرائے صحت کی اس کانفرنس کا آج جمعہ پانچ نومبر کو آخری دن ہے۔ اس کانفرنس کے شرکاء اب تک یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ جن شہریوں کی کورونا وائرس کے خلاف ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے، انہیں بوسٹر کے طور پر اس ویکسین کا تیسرا انجیکشن لگانے کی ملک گیر مہم جلد شروع کر دی جائے گی۔

ویکسین لگوانے کے باوجود کورونا انفیکشن: ویکسین بے اثر ہے؟

بوسٹر ویکسین ہر کسی کے لیے

یہ بوسٹر ویکسین ایسے افراد کو لگائی جائے گی، جن کی ویکسینیشن مکمل ہوئے چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا ہو۔ لِنڈاؤ کانفرنس میں طبی ماہرین کی مشاورت سے یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ بوسٹر ویکسین لگانے کے لیے بزرگ شہریوں، کمزور جسمانی مدافعتی نظام والے افراد اور طبی شعبے کے کارکنوں کو ترجیح دی جائے گی۔

ویکسین لگوانے سے گریز مت کریں، انگیلا میرکل

وفاقی وزیر صحت ژینس اشپاہن نے کہا ہے کہ عوام کو کورونا وائرس کے خلاف مکمل تحفظ دینے کے لیے کورونا ویکسین کے بوسٹر سب کو لگائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا، ''یہ بوسٹر اصولی طور پر ہر کسی کے لیے ہوں گے، نہ کہ کوئی استثنائی طبی سہولت۔‘‘

ویکسینیشن لازمی کر دینے کی تجویز کی حمایت میں اضافہ

جرمنی میں نئی کورونا انفیکشنز کی تعداد میں اس وقت جو ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، اس میں متاثرین اور شدید بیمار ہو جانے والے نئے مریضوں میں اکثریت ایسے شہریوں کی ہے، جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔ کئی ہسپتالوں نے تنبیہ کی ہے کہ آئندہ دنوں میں انہیں اپنے ہاں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہو جانے کے باعث غیر معمولی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ان حالات میں جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی کی طرف سے کرائے گئے ایک تازہ سروے میں عوام کی اکثریت نے اس تجویز کی حمایت کر دی ہے کہ کورونا کے خلاف ویکسینیشن قانوناﹰ لازمی قرار دے دی جائے۔

جرمنی میں کورونا متاثرین اب چار ملین اور ہلاکتیں بانوے ہزار سے زائد

میرکل حکومت عوام کو ویکسینیشن کی طرف مسلسل راغب تو کر رہی ہے مگر اسے تاحال لازمی نہیں کیا گیا۔

اس سروے کے نتائج کے مطابق 57 فیصد بالغوں نے کورونا ویکسینیشن لازمی کر دینے کی حمایت کی جبکہ 39 فیصد رائے دہندگان نے ایسا کرنے کی مخالفت کی۔

جرمنی میں صحت کا شعبہ زیادہ تر صوبائی عمل داری میں آتا ہے اور وفاقی حکومت قومی نوعیت کے طبی معاملات میں صحت سے متعلق صوبائی پالسیوں کو قومی سطح پر زیادہ سے زیادہ مربوط ہی بنا سکتی ہے۔

م م / ع ح (ڈی پی اے، اے ایف پی، ڈی ڈبلیو)

جرمنی میں کورونا سے اموات: میت سوزی کے مراکز بھی مشکل میں