جرمنی نے بحیرہ بالٹک سے بجلی کے حصول کا راستہ محفوظ کر لیا
4 ستمبر 2022جرمنی نے قابل تجدید توانائی کے منصوبے کےتحت بحیرہ بالٹک سے پن بجلی کے حصول کے راستے کو محفوظ بنا لیا ہے ۔ اس منصوبے سے بجلی کا حصول جرمنی کو توانائی کے لیے روس پر انحصار کم کرنے میں مدد دے گا۔ ڈنمارک کی وزارت توانائی کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پن بجلی کا یہ مرکز بحیرہ بالٹک میں ڈنمارک کی حدود میں موجود حصےپر قائم کیا جائے گا۔ بیان کے مطابق بورن ہولم کے جزیرے پر توانائی کے منصوبے کے تحت 2030 ء تک بحیرہ بالٹک میں پن بجلی کے متعدد آف شور ونڈ پارکس کو ایک دوسرے سے منسلک کر دیا جائے گا، جس سے کم از کم تین گیگا واٹ بجلی پید کی جائے گی، جو 45 لاکھ جرمن گھرانوں کو روشن رکھنے کے لیے کافی ہوگی۔ یہ منصوبہ 470 کلومیٹر طویل پاور کیبل کے ذریعےجرمنی سے منسلک ہوگا۔ اس منصوبے میں سرمایہ کاری کی رقم اور مستقبل کا منافع جرمنی اور ڈنمارک میں یکساں طور پر تقسیم ہو گا۔
جرمنی کے وزیر معیشت و آب و ہوا رابرٹ ہابیک نے اپنے ایک بیان میں کہا،''یہ ڈینش جرمن تعاون کا ایک اہم منصوبہ ہے۔ بورن ہولم کے جزیرے سے ماحول دوست بجلی جرمنی کی بجلی کی قومی پیداوار میں اضافہ کرے گی، جس سے فوسل انرجی کی درامد پر انحصار میں کمی آئے گی۔ ‘‘
گزشتہ برس ان دونوں ممالک نے ایک نسبتاﹰ چھوٹی پاور کیبل کے ذریعےبجلی کی ترسیل شروع کی تھی۔ اس پاور کیبل کے ساتھ بحیرہ بالٹک میں متعدد پن بجلی کے منصوبوں کو آپس میں جوڑا گیا تھا۔
جرمن وزیر گیس بحران سے نمٹنے کے لیے جوہری توانائی کے حامی
بورن ہولم انرجی آئی لینڈ ڈنمارک کے اُس وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت 2030 ء تک مقامی آف شور ونڈ پاور کی پیداوار میں پانچ گنا اضافہ کیا جائےگا۔ شمالی یورپی ممالک کی جانب سے مستقبل میں آف شور ونڈ فارمز کو جوڑنے کے لیے بحیرہ شمالی میں ایک مشترکہ پاور گرڈ کی تعمیر کے ابتدائی منصوبےکو مالی اعانت اور ریگولیٹری چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ش ر ⁄ ع ت (روئٹرز)