1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

امداد رکی تو بیس لاکھ سے زائد فلسطینی متاثر ہوں گے

28 جنوری 2024

فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجسنی UNRWA کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ اس الزام کے بعد کیا گیا ہے کہ اس ادارے کے کچھ اہلکار حماس جنگجوؤں کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیلی سرزمین پر کیے گئے حملے میں ملوث تھے۔

https://p.dw.com/p/4blPA

فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجسنی کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ اس الزام کے بعد کیا گیا ہے کہ اس ادارے کے کچھ اہلکار اسرائیل پر حماس کے حملے میں ملوث تھے۔

جرمنی بھی ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جنہوں نے  فلسطینی عوام کے لیے فعال اقوام متحدہ کی امدادی ایجسنی UNRWA کی فنڈنگ روک دی ہے۔ قبل ازیں امریکہ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک نے UNRWA کی مالی امداد بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ان ممالک نے یہ فیصلہ اسرائیل کے اس الزام کی روشنی میں کیا ہے کہ UNRWA کے بارہ اہلکار گزشتہ برس سات اکتوبر کو عسکریت پسند تنطیم حماس کی جانب سے اسرائیلی سرزمین پر کیے گئے ایک دہشت گردانہ حملے میں ملوث تھے۔

ان الزامات کے بعد سب سے پہلے امریکہ نے جمعے کے دن اس امدادی ادارے کی فنڈنگ روکنے کا اعلان کیا، جس کے بعد اقوام متحدہ کی اس ایجسنی کے دیگر ڈونر ممالک اٹلی، برطانیہ، فن لینڈ، نیدرلینڈز، کینیڈا، آسٹریلیا اور اب جرمنی نے بھی یہی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

عالمی عدالت کے فیصلے کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس

فلسطینیوں کی ’نسل کشی‘ کا مقدمہ، ابتدائی فیصلہ آج

جرمن اور امریکی وزارت خارجہ نے علحیدہ بیانات میں اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیق ہونے تک اس ادارے کی فنڈنگ روکی جارہی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

خبر رساں ادارے  اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کے اس حملے میں تقریبا 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا، جن میں سے تقریبا 132 اب بھی اس کی قید میں ہیں۔ دوسری طرف غزہ پٹی میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جاری کارروائیوں میں کم از کم 26,257 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے مطالبہ کیا ہے کہ اس ایجنسی کے سربراہ کو بھی مستعفی ہو جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے اس ذیلی ادارے نے اسرائیل کی طرف سے الزامات عائد کیے جانے کے بعد متعدد ملازمین کو برطرف کر دیا ہے اور اس الزام کی تفتیش و تحقیق کی حامی بھری ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے UNRWA کے کمشنر جنرل فلیپ لازارینی فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔ انہوں ںے یہ مطالبہ ہفتے کو اس وقت کیا جب لازارینی نے کہا کہ UNRWA کی فنڈنگ روکنے کے بعد فلسطین میں اس ادارے کی امدادی سرگرمیاں جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

لازارینی نے درخواست کی کہ ڈونر ممالک فنڈنگ نہ روکیں کیونکہ غزہ پٹی کے بیس لاکھ سے زائد بے گھر افراد اس ایجنسی کی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ غزہ پٹی میں حماس جنگجوؤں کے خلاف اسرائیلی دفاعی افواج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو یہی ادارہ سب سے زیادہ مدد فراہم کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ بھی بول اٹھے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس ایجنسی کے عطیہ دہندگان ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی مہاجرین کے لیے کام کرنے والے اس ادارے کی مالی امداد جاری رکھیں۔

غزہ: تیل، امداد، فضائی حدود، عرب رہنما کیا کر سکتے ہیں؟

خان یونس میں اسرائیلی فوجی کارروائی میں شدت

گوٹیرش نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ وہ اسرائیل کے خدشات کو سمجھتے ہیں اور خود بھی ان الزامات سے خوفزدہ ہیں لیکن وہ ان حکومتوں سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ امدادی رقوم منجمد نہ کریں۔

گوٹیرش نے اس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث سبھی افراد کا احتساب کیا جائے گا، جن میں فوجداری مقدمات کی کارروائیں بھی شامل ہوں گی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ UNRWA کے لیے کام کرنے والے ہزاروں مرد و خواتین انتہائی خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں اور انہیں کسی اور کے جرم کی سزا نہیں دی جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی یہ امدادی ایجنسی سن 1949 میں بنائی گئی تھی۔ غزہ پٹی میں امدادی سرگرمیاں سر انجام دینے والا یہ اقوام متحدہ کا سے بڑا ادارہ ہے۔ یہ ادارہ غزہ، مغربی کنارے، اردن، لبنان اور شام میں فلسطینیوں کو صحت، تعلیم اور انسانی بنیادوں پر دیگر امداد فراہم کرتا ہے۔ غزہ پٹی میں اس ادارے سے منسلک ملازمین کی تعداد تقریباً تیرہ ہزار ہے۔

سرنگوں کا نیٹ ورک تباہ کرنا ایک چیلنج

امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی دفاعی افواج ابھی تک حماس جنگجوؤں کے سرنگوں کا نیٹ ورک مکمل طور پر تباہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہیں۔ اس اخبار نے امریکی اور اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں اب بھی حماس کی 80 فیصد سرنگیں کارآمد ہیں۔

سرنگوں کے اس نیٹ ورک کو تباہ کیے بغیر نہ تو اسرائیل حماس کی اعلیٰ عسکری قیادت کو گرفتار یا ہلاک کر سکتا ہے اور نہ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کو ان جنگجوؤں کی قید سے آزاد کرا سکتا ہے۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا متوقع دورہ ترکی

غزہ میں اسرائیل کا بھاری جانی نقصان، 24 فوجی ہلاک

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ اسرائیلی یرغمالی اس وقت خان یونس کی زیر زمین سرنگوں میں مقید ہیں۔ یہ وہی سرنگیں ہیں، جہاں حماس کے عسکریت پسندوں نے اپنا کمانڈ سینٹر بنا رکھا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی اس رپورٹ میں ایک سینیئر اسرائیلی فوجی عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ غزہ میں حماس کے سرکردہ رہنما یحییٰ السنوار بھی اسی مقام پر چھپے ہوئے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ تیرہ سو سرنگوں پر مشتمل حماس کا زیر زمین یہ نیٹ ورک تقریباً پانچ سو کلو میٹر طویل ہے۔ کچھ سرنگیں زیر زمین ستر میٹر (دو سو تیس فٹ) تک گہری بھی ہیں۔ اندازہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر سرنگیں صرف دو میٹر اونچی اور دو میٹر چوڑی ہیں۔

ع ب/ ر ب/ م ا (خبر رساں ادارے)

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار