جرمنی: پناہ گزینوں کے مرکز پر فائرنگ، شامی مہاجر زخمی
4 جنوری 2016جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق تارکین وطن کے شیلٹر ہاؤس پر فائرنگ کا یہ واقعہ اتوار کی شب فرینکفرٹ کے نواح میں پیش آیا۔ پولیس حکام کے مطابق نامعلوم شخص نے شیلٹر ہاؤس پر کئی گولیاں چلائیں جس کے باعث ایک تئیس سالہ شامی مہاجر زخمی ہو گیا۔
ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ مذکورہ شیلٹر ہاؤس فرینکفرٹ کے نواحی علاقے دریائے آئیش میں واقع ہے۔ شیلٹر ہاؤس پر فائرنگ رات کے وقت کی گئی۔ زخمی ہونے والے نوجوان تارک وطن کو معمولی زخم آئے تھے اور اسے اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔
جرمنی میں بہت کم لوگوں کے پاس ہتھیار رکھنے کے لائسنس ہیں اور گولی چلائے جانے کے واقعات شاذ و نادر ہی پیش آتے ہیں۔ ابھی تک اس حملے کے محرکات واضح نہیں ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے اس بارے میں تمام پہلوؤں کو مد نظر رکھ کر تفتیش کی جا رہی ہے۔
پولیس نے جائے وقوعہ کو سِیل کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے اور عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے جا رہے ہیں۔ شیلٹر ہاؤس میں مقیم ایک شامی مہاجر اس واقعے کا عینی شاہد بھی ہے۔ ڈی پی اے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مذکورہ عینی شاہد بتایا ہے کہ ایک نقاب پوش نامعلوم حملہ آور نے شیلٹر ہاؤس پر چھ یا سات گولیاں چلائیں۔
دریں اثنا جرمنی کی وفاقی ریاست سیکسنی میں بھی تارکین وطن پر حملے کا ایک واقعہ پیش آیا ہے۔ جرمنی کے کثیر الاشاعت روزنامہ ’بلڈ‘ کے مطابق اتوار کے روز صوبہ سیکسنی میں بھی نامعلوم حملہ آوروں نے ایک پچیس سالہ شامی پناہ گزین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس واقعے کے بعد تارکین وطن نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
پناہ گزینوں کا کہنا ہے کو شیلٹر ہاؤس کی رہائش گاہ پر متعین سکیورٹی اہلکار نے بروقت پولیس کو اس واقعے کے اطلاع نہیں دی۔ بعد ازاں سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرہ کرنے والے پناہ گزینوں کو منتشر کرنے کی کوششوں کے دوران دو مزید تارکین وطن زخمی ہو گئے۔
مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ممالک سے دس لاکھ سے زائد تارکین وطن کی جرمنی آمد کے بعد سے جرمنی میں مہاجرین کی پناہ گاہوں اور غیر ملکیوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق مہاجرین کے موجودہ بحران کی ابتدا سے اب تک 1610 ایسے واقعات پیش آ چکے ہیں۔