جرمن الیکشن، عوامی جائزوں کے مطابق چانسلر میرکل آگے
17 ستمبر 2013سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کی طرف سے چانسلر کے امیدوار پیئر شٹائن بروک کی ایک متنازعہ تصویر کی اشاعت کے بعد یہ بحث شروع ہو گئی تھی کہ آیا چھیاسٹھ سالہ شٹائن بروک جرمنی کے چانسلر بننے کے لائق ہیں بھی۔ ایک جرمن میگزین میں شائع ہونے والی ایک تصویر میں وہ اپنی ’مڈل فنگر‘ دکھا رہے ہیں اور یہ اشارہ بالخصوص جرمن معاشرے میں انتہائی ’معیوب اور بیہودہ‘ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم جرمن الیکشن سے ایک ہفتہ قبل جاری ہونے والے تازہ عوامی جائزوں کے مطابق متعدد حلقوں کی طرف سے کڑی تنقید کے باوجود شٹائن بروک نے اپنی حمایت نہیں کھوئی ہے۔ شٹائن بروک اور ان کی سیاسی پارٹی کو اب بھی پچیس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے جب کہ اپوزیشن اتحاد کو مجموعی طور 44 فیصد ووٹروں نے فیورٹ قرار دیا ہے۔
جرمن الیکشن سے نو روز قبل جمعہ 13 ستمبر کو Sueddeutsche Zeitung نامی اخبار کے میگزین کی ’کور فوٹو‘ میں پیئر شٹائن بروک کی متنازعہ تصویر کی اشاعت پر قدامت پسند چانسلر میرکل کی سیاسی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کے سیاسی اتحاد میں شامل فری ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک رہنما کرسٹیان لنڈنر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ’’کسی ایسے شخص کو ملک کا کنٹرول نہیں دینا چاہیے، جو اپنے جذبات اور تاثرات پر کنٹرول نہ رکھتا ہو۔‘‘ دوسری طرف سی ڈی یو کے سیاستدان Wolfgang Bosbach نے کہا ہے، ’’جو شخص الیکشن سے قبل ایسی حرکت کرتا ہے، وہ کامیابی کا خواہشمند نہیں ہوتا۔‘‘
اس تصویر کی اشاعت پر سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد شٹائن بروک نے کہا، ’’آپ سے سوال پوچھا جائے اور آپ نے اس کا جواب صرف اشاروں یا تاثرات سے دینا ہے تو آپ ایکٹ کرتے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ اس ملک کے عوام میں اتنی حس مزاح موجود ہے کہ وہ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ اس اشارے کا کیا سیاق وسباق ہے۔‘‘ شٹائن بروک کا اصرار ہے کہ ان کی اس تصویر کو صرف مذاق سمجھا جائے۔ شٹائن بروک کے بقول اس فوٹو سیشن میں انہوں نے مختلف سوالوں کے جواب بولے بغیر صرف اشاروں سے دینا تھے۔
جرمن حکمران سیاسی پارٹی کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کو 39 فیصد ووٹروں نے اپنی نمائندہ سیاسی جماعت قرار دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کرائی گئی سروے رپورٹوں کے مطابق بھی سی ڈی یو کو اتنی ہی حمایت حاصل تھی۔
سی ڈی یو کی جونیئر پارٹی فری ڈیموکریٹک پارٹی کی عوامی حمایت میں کمی دیکھی گئی ہے اور یہ کم ہو کر اب پانچ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح سوشل ڈیموکریٹس کی فیورٹ پارٹنر گرین پارٹی کو نو فیصد عوام میں مقبولیت حاصل ہے۔ اپوزیشن کی ایک اور پارٹی دی لنکے کو ملنے والی عوامی حمایت دس فیصد ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سوشل ڈیموکریٹس نے دی لنکے کے ساتھ مل کر ممکنہ وفاقی حکومت سازی کو خارج از امکان قرار دے رکھا ہے۔
’فورسا انسٹی ٹیوٹ فار اسٹرن‘ نامی ادارے کے ان عوامی جائزوں کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل ملک کی مقبول ترین سیاستدان ہیں۔ یورو زون میں مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے اس خاتون سیاستدان کی کوششوں کو جرمن عوام کی ایک بڑٰی تعداد ستائشی نظروں سے دیکھتی ہے۔ فورسا کے ایک تازہ بیان کے مطابق اگرچہ سی ڈی یو کو حاصل ہونے والی عوامی حمایت چالیس فیصد سے کم ہے لیکن عوام کی اکثریت چاہتی ہے کہ میرکل کو ایک مرتبہ پھر چانسلر کے عہدے پر فائز ہو جانا چاہیے۔
فورسا کی طرف سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اگر جرمن چانسلر کے لیے براہ راست ووٹنگ کی جائے تو انگیلا میرکل آسانی سے تیسری مرتبہ بھی اس عہدے کے لیے منتخب ہو جائیں گی کیونکہ انہیں 53 فیصد عوام کی براہ راست حمایت حاصل ہے۔ دوسری طرف سوشل ڈیموکریٹ پیئر شٹائن بروک کو براہ راست ملنے والی حمایت صرف 26 فیصد ہے۔ فورسا نے بتایا ہے کہ اس سروے کے لیے تقریباً پچیس ہزار جرمن ووٹروں سے رابطہ کیا گیا تھا۔