جرمن خاتون شہری کو داعش کی رکنیت پر سزائے موت سنا دی گئی
21 جنوری 2018عراقی دارالحکومت بغداد سے اتوار اکیس جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس مراکشی نژاد جرمن مسلم شہری پر الزام تھا کہ وہ عراق اور شام کے وسیع تر علاقوں پر قبضہ کر لینے والے دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کی رکن تھی۔
شام میں داعش کی شکست: روس کا کردار کلیدی تھا، صدر پوٹن
شام اور عراق میں داعش کے جنگجو ’اب بھی موجود‘
موصل کی لڑائی میں نو ہزار سے زائد عام شہری ہلاک ہوئے
ملزمہ کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عراقی عدالت کے جج عبدالستار بیرقدار نے اتوار کے روز بتایا کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزمہ کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے اسے پھانسی کے ذریعے سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔
عراقی دارالحکومت بغداد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج بیرقدار کے بقول اس جرمن شہری نے داعش کی شدت پسندانہ کارروائیوں کے لیے نہ صرف اس گروہ کی مدد کی بلکہ ایک سرگرم رکن کے طور پر اس نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کو ان کے جرائم کے ارتکاب میں عملی تعاون بھی فراہم کیا تھا۔ ’’اسی لیے اس خاتون کو پھانسی کے ذریعے سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے۔‘‘
جرمنی: سینکڑوں ’خطرناک‘ اسلام پسندوں میں بچے اور خواتین بھی
’عراق کو داعش سے مکمل طور پر آزاد کرا لیا گیا‘
چھوٹی سی بچی فرح داعش سے کیسے بچی؟
عدالت نے اس جرمن خاتون شہری کا نام، اس کی عمر یا اس کی شناخت میں مدد دینے والی کوئی دیگر ذاتی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
قبل ازیں عراق ہی میں انسداد دہشت گردی کی ایک دوسری عدالت نے گزشتہ برس ستمبر میں ایک ایسے روسی شہری کو بھی پھانسی کی سزا سنائی تھی، جس کے خلاف یہ الزامات ثابت ہو گئے تھے کہ وہ عراق میں داعش کی ہلاکت خیز مسلح کارروائیوں اور حملوں میں میں حصہ لیتا رہا تھا۔