جرمن ٹیم کی جیت پر شادمانی کی فضا قائم
4 جولائی 2010جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ نے شہ سرخی میں لکھا ہے، ’ہیروز تمھارا شکریہ۔‘ سرخی میں لکھا گیا ہے، ’ ناممکن، جرمنی نے ارجنٹائن کو چار صفر سے ہرادیا!‘ اس اخبار میں لکھنے والے سابق جرمن کھلاڑی Guenter Netzer کے بقول یہ ایک جیت سے بڑھ کر عظمت کا مظاہرہ تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جرمن ٹیم کی تاریخ کی بہترین پرفارمنسسز میں سے ایک تھی۔
Netzer جو کہ ٹیلی ویژن پر ماہرانہ رائے بھی دیتے ہیں، اس میچ سے قبل جرمن کھلاڑیوں لوکاس پوڈولسکی اور میروسلاف کلوزے کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھے۔ ’ مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ یہ دونوں عالمی کپ کے مقابلوں میں اتنا اچھا کھیل پائیں گے۔ ‘‘
جرمن ٹیم کے سابق کوچ Juergen Klinsmann نے موجودہ کوچ یوآخم لوو کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ ہفتے کو جرمنی اور ارجنٹائن کا مقابلہ برلن میں ساڑھے تین لاکھ افراد نے شہر کے وسط میں نصب بڑی سکرین پر دیکھا۔
عمومی طور پر جرمنی میں قومی پرچم لہرانے کا رواج زیادہ عام نہیں تاہم فٹبال ٹیم کی کارکردگی سے وطن پرستی کا نیا جذبہ بیدار ہوا ہے اور ہر سمت نارنجی، سرخ اور سیاہ رنگ کے جرمن جھنڈے لہراتے نظر آرہے ہیں۔ زوڈ ڈوئچ سائیٹنگ نامی اخبار نے لکھا ہے، "Deutschland einig Zauberland یعنی ’جرمنی ایک متحد جادوئی ریاست‘۔
فرینکفرٹ سے شائع ہونے والے اخبار Frankfurter Allgemeine Zeitung نے ٹیم کی جیت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے، ’ایک خیالی ٹیم‘، اخبار کے مطابق کچھ دن قبل جو کوئی کہتا کہ جرمنی کی ٹیم انگلینڈ کو ایک کے مقابلے میں چار گول سے ہرادے گی اور ارجنٹائن کو صفر کے مقابلے میں چار گول سے پچھاڑ دے گی تو اس کا مذاق اڑایا جا رہا تھا۔
منگل چھ تاریخ کو فیفا ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل ہالینڈ اور یورگوائے کے درمیان کھیلا جائے گا جبکہ سات تاریخ کو جرمنی اور سپین ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔ جرمنی میں اب یہ سوچ عام ہے کہ ان کی ٹیم فائنل جیت کر ہی جنوبی افریقہ سے واپس لوٹے گی۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف توقیر