جنوبی ایشیا کے غرباء کی صحت اور جیب خطرے میں
9 فروری 2011عالمی بینک نے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق جنوبی ایشیا میں امراض قلب، موٹاپا اور ذیابیطس سے متعلق امراض میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں بنگلہ دیش، بھارت، نیپال، پاکستان، افغانستان، مالدیپ، بھوٹان اور سری لنکا کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چونکہ ان ممالک میں صحت عامہ کے شعبوں کو اتنی حکومتی سرپرستی حاصل نہیں کہ عوام کو مفت یا سستا علاج میسر ہو، اسی لیے مہنگے علاج معالجے کی وجہ سے عوام کی اکثریت پر بھاری مالی بوجھ پڑ رہا ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ خطے کے کچھ ممالک معاشی خوشحالی کی جانب گامزن ہیں تاہم عوام کی اکثریت اس خوشحالی کے ثمرات سے محروم ہے اور شہریوں کو صحت بخش غذا اور صاف ستھرے ماحول جیسی بنیادی ضروریات زندگی حاصل نہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک میں اوسط بنیادوں پر لوگوں کو دل کا پہلا دورہ 59 سال کی عمر میں پڑتا ہے مگر جنوبی ایشیا میں یہ اوسط 53 سال ہے۔
امراض قلب جنوبی ایشیا میں 15 تا 69 سال کے شہریوں کی قدرتی موت کا سب سے بڑا سبب ہیں۔ اسی عمر میں قدرتی موت کی دیگر وجوہات میں ٹی بی اور ماں و بچے کی صحت سے متعلق مسائل شامل ہیں۔
ورلڈ بینک میں صحت عامہ کے شعبے سے متعلق سینئر عہدیدار مائیکل اینگل گاؤ کے بقول، ’’اس غیر منصفانہ بوجھ کی وجہ سے بالخصوص غریب لوگ، دل کے دورے کے بعد زندگی بھر کے لیے غربت کے ایسے جال میں پھنس جاتے ہیں، جہاں انہیں اپنی تمام جمع پونجی علاج معالجے پر خرچ کرنا پڑتی ہے اور پھر بھی اُن کے طویل عرصے تک صحت مند ہوکر دوبارہ کمانے کے قابل ہونے کے امکانات کم رہتے ہیں۔‘‘
رپورٹ کے مطابق خطے کے غرباء میں بہتر خوراک کی کمی کے سبب کم وزن والے بچوں کی پیدائش عام ہے، جو اِن بچوں کے اُن امراض میں مبتلا ہونےکا ایک بنیادی سبب ہے، جو چُھوت کے اَمراض نہیں ہوتے۔
رپورٹ میں خطے کے تمام ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صحت بخش طرز زندگی کی جانب بڑھیں۔ اس ضمن میں بالخصوص سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی اور روزانہ کی بنیاد پر ورزش کی عادت کے فروغ کا مشورہ دیا گیا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی