جنوبی کوریا کے خلاف جنگ ہو سکتی ہے : شمالی کوریا
24 جولائی 2010پیونگ یانگ کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا، امریکہ اور جنوبی کوریا کی مجوزہ فوجی مشقوں کو برداشت نہیں کرے گا اور اس کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بیان میں دھمکی دی گئی ہے کہ ’’ضرورت پڑنے پر‘‘ ان مشقوں کے ردعمل میں پیونگ یانگ کسی بھی وقت جنگ کا آغاز کر سکتا ہے۔
اس کوریائی خطے میں اس وقت شدید ترین کشیدگی پائی جاتی ہے۔ موجودہ کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا تھا، جب رواں برس مارچ میں جنوبی کوریا کی بحریہ کا ایک جہاز تباہ ہونے کے بعد غرق ہو گیا تھا اور سیئول نے اس جہاز کی تباہی کی ذمہ داری پیونگ یانگ پر عائد کی تھی۔ اس واقعے میں جنوبی کوریا کی بحریہ کے 46 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد جنوبی کوریا نے اپنے دفاع کو مذید مضبوط بنانے کا اعلان کیا تھا اور موجودہ فوجی مشقیں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
اس سے قبل بھی امریکی اور جنوبی کوریا کے درمیان ہونے والی فوجی مشقوں پر شمالی کوریا نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا، تاہم مبصرین کے مطابق جنگ کی دھمکی دراصل شمالی کوریا میں سیاسی صورتحال کی بھی عکاسی کرتی ہے، جہاں ملکی قیادت کم یونگ اِل کے بعد ان کے بیٹے کو منتقل ہو رہی ہے۔
امریکہ اور جنوبی کوریا بڑی فوجی مشقوں کا آغاز کل اتوار کے روز سےکر رہے ہیں اور ان مشقوں میں جنگی ہوائی جہاز بردار جوہری صلاحیت کےحامل بحری بیڑے بھی استعمال کئے جائیں گے۔ دونوں اتحادی ممالک نے اگست میں بھی فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے۔
شمالی کوریا کے قومی دفاعی کمیشن کی طرف سے ہفتے کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے: ’’شمالی کوریا کی فوج اور عوام جوہری طاقت کی حامل اپنے طرز کی جنگ کا آغاز کسی بھی وقت کر سکتا ہے۔‘‘
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جنگی مشقیں خطے میں اشتعال انگیزی میں اضافے کا محرک ہوں گی، جو کسی ممکنہ جنگ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہیں۔
بیان میں ایک مرتبہ پھر جنوبی کوریا کے جہاز کی تباہی میں پیونگ یانگ کے ملوث ہونے کے الزامات کی تردید بھی کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان جنگی مشقوں سے ’’سویا ہوا شیر جاگ‘‘ جائے گا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عصمت جبیں