’جنگل‘ میں دوکانیں بند نہ کی جائیں، عدالتی فیصلہ
12 اگست 2016خبر رساں ادارے اے پی نے فرانسیسی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ لیل کی ایک عدالت نے بارہ اگست بروز جمعہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کیلے کے کیمپ میں واقع ان دوکانوں کو بند نہیں کیا جانا چاہیے۔ تاہم شہری انتظامیہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
کیلے کے ریجن میں واقع مہاجرین کی اس عارضی بستی میں یہ دوکانیں رفتہ رفتہ معرض وجود میں آئی ہیں۔ ان میں کھانے پینے کی دوکانوں کے علاوہ دیگر بنیادی ضروری سامان فروخت کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی باربر اور دیگر خدمات فراہم کرنے والوں نے بھی اپنی دوکانیں بنا لی ہیں۔
کیلے کی شہری حکومت کے مطابق یہ دوکانیں غیر قانونی ہیں اور اس سلسلے میں کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ اس علاقے کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کرے گی کیونکہ یہ دوکانیں ملکی اقتصادیات میں ’سیاہ معیشت‘ کے مانند ہیں۔
کیلے میں واقع مہاجرین کی اس بستی کو ’جنگل‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ اس مہاجر کیمپ میں آباد زیادہ تر لوگوں کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح برطانیہ پہنچ جائیں۔ اس مہاجر کیمپ کی صورتحال انتہائی ابتر بتائی جاتی ہے۔ یہاں زیادہ تر شامی، عراقی، افغان اور افریقی ممالک کے مہاجرین نے رہائش اختیار کر رکھی ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ وہاں بنائی جانے والی یہ دوکانیں مہاجرین کے لیے انتہائی اہم ہیں کیونکہ وہ انہی دوکانوں سے روزمرہ کا سامان اور خدمات حاصل کرتے ہیں۔
تاہم شہری انتظامیہ کے مطابق ان دوکانوں کی تعمیر میں احتیاطی تدابیر کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے اور اس لیے وہاں نہ صرف آتشزدگی کا خدشہ ہے بلکہ یہ نقص امن کا باعث بھی بن سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ نکاسی آب نہ ہونے کے باعث حفظان صحت کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔
اس مقام پر اگرچہ حکومت کی طرف سے یومیہ ہزاروں افراد کو مفت کھانا فراہم کیا جاتا ہے لیکن امدادی اداروں کے مطابق یہ تمام مہاجرین کی بھوک کو ختم کرنے کے لیے ناکافی ہوتا ہے۔ اس کیمپ میں روزبروز مہاجرین کی تعداد میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔
کیلے کی انتظامیہ نے جولائی میں اس مہاجر کیمپ میں معائنہ کار روانہ کیے تھے، جنہوں نے وہاں قائم باربر اور دیگر دوکانداروں کے آلات ضبط کر لیے تھے جبکہ انیس افراد کو غیر قانونی طور پر کام کرنے کے الزام میں حراست میں بھی لے لیا تھا۔ تب وہاں دوکانوں کو بند کر دیا گیا تھا لیکن آہستہ آہستہ شام ہوتے ہی یہ دوکانیں پھر کھلنے لگ گئی ہیں۔