جوہری پروگرام، مذاکرات کے لیے یورپی یونین کو مراسلہ
29 جنوری 2012ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے اتوار کے روز ایرانی وزیرخارجہ علی اکبر صالحی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے چیف جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی جلد ہی یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کو مراسلہ تحریر کرنے والے ہیں، جس میں مذاکرات کے آغاز کے لیے تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔ صالحی نے یہ بیان افریقی یونین کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایتھوپیا کے شہر ادیس بابا پہنچنے کے بعد دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس مراسلے میں مذاکرات کے مقام اور تاریخ کے بارے میں بتایا جائے گا۔ صالحی نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ خط کیتھرین ایشٹن کی جانب سے سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اور جرمنی کی نمائندگی کرتے ہوئے اکتوبر میں ارسال کردہ مراسلے کے جواب میں بھیجا جا رہا ہے یا نہیں۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے دستاویزات کے مطابق کیتھرین ایشٹن نے ایران کے لیے ارسال کردہ خط میں کہا تھا، ’ہم ایرانی جوہری پروگرام کی نوعیت کے حوالے سے موجود حقیقی تشویش سے چھٹکارا صرف سنجیدہ بات چیت کے ذریعے ہی حاصل کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایرانی جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے بعض کمپوٹروں اور آلات سے اشارہ ملتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔ اس رپورٹ کے بعد مغربی ممالک اور ایران کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایران اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے قرار دیتے ہوئے ایسے الزامات رد کرتا آیا ہے۔
دریں اثناء بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے معائنہ کار آج ایران پہنچ گئے ہیں۔ ان معائنہ کاروں کے اس تین روزہ دورے کا مقصد ان شواہد کی جانچ ہے، جن سے ایرانی جوہری تحقیق کی اصل نوعیت واضح ہو۔ عالمی معائنہ کاروں کے اس وفد کی سربراہی جوہری توانائی ایجنسی کے چیف انسپیکٹر ہیرمن نیکیرٹس نے ایران روانگی سے قبل ویانا میں ایجنسی کے دفتر میں کہا کہ وہ اس دورے میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ ایرانی جوہری پروگرام میں ’فوجی عنصر‘ کس حد تک شامل ہے۔
واضح رہے کہ عالمی معائنہ کار ایک ایسے موقع پر ایران پہنچ رہے ہیں، جب یورپی یونین کی جانب سے ایران کی تیل کی برآمدات پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل امریکہ نے بھی ایسے ہی ایک بل کی منظوری دی تھی، جس کے تحت ایرانی مرکزی بینک اور تیل کی برآمدات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم ایران نے ان اقدامات کو ’غیر منصفانہ‘ قرار دیتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ وہ آبنائے ہرمز بند بھی کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ خلیجی ممالک سے دنیا بھر کے لیے تیل کی برآمد آبنائے ہرمز سے ہی ہوتی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: عدنان اسحاق