حسنی مبارک کا صدارت چھوڑنے سے انکار
10 فروری 2011انہوں نے جمعرات کی شب قوم سے ٹیلی وژن پر خطاب میں کہا کہ وہ اپنے بعض اختیارات نائب صدر عمر سلیمان کو منتقل کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ قبل ازیں یہ اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ مبارک اپنے اس خطاب میں فوری طور پر عہدہ صدارت سے علیٰحدگی کا اعلان کرنے والے تھے۔
اس حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما نے بھی کہا تھا کہ مصر میں اقتدار کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔ تاہم مبارک کا یہ بیان ایسی تمام توقعات کے برعکس ثابت ہوا ہے۔
دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر موجود ہزاروں مظاہرین نے صدر کے اس اعلان پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
اپنے اس خطاب میں انہوں نے کہا، ’میں آئین اور عوام کے تحفظ کا اظہار کرتا ہوں اور ستمبر کے آزاد و شفاف انتخابات میں جو بھی منتخب ہوا، اسے اختیارات منتقل کر دوں گا۔‘
حسنی مبارک کے اس خطاب کے بعد نائب صدر عمر سلیمان نے بھی نشریاتی بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ گھروں کو لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا، ’یہ ایک نازک وقت ہے اور ہم سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔‘
دوسری جانب مصر کی بڑی اپوزیشن جماعت اخوان المسلمین کے ایک سینیئر عہدے دار نے کہا ہے کہ صدر مبارک عوام کی خواہشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
اخوان المسلمین کے Helmy al-Gazzar نے جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو میں مبارک کے خطاب کے ردعمل میں کہا کہ ان کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کے وعدے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبررساں ادارے
ادارت: مقبول ملک