دو کوریاؤں کے بیچ پھر تناؤ، اس بار کشتی پر
9 اگست 2010سیول نے پیونگ یونگ سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو بین الاقوامی اصولوں کے تحت حل کرے۔ سیول کے کوسٹ گارڈ نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ فشنگ بوٹ جزیرہ نما مشرقی ساحل پر شمالی کوریا کے استثنائی اقتصادی زون کے قریب موجود تھی جبکہ اس کا عملہ جنوبی کوریا کے چار اور چین کے تین شہریوں پر مشتمل ہے۔
اتوار کو اس کشتی کو شمالی کوریا کی شمال مشرقی بندرگاہ کے جانب لے جایا گیا۔ جنوبی کوریا کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے:’’ہم شمالی کوریا کے حکام پر زور دیتے ہیں کہ اس معاملے کو بین الاقوامی اصولوں اور ضوابط کے تحت حل کرتے ہوئے کشتی اور اس کے عملے کو جتنی جلدی ممکن ہو، چھوڑ دیں۔‘‘
ابھی تک یہ واضح نہیں کہ Daeseung 55 نامی اس کشتی کو شمالی کوریا کے پانیوں میں مچھلی کے شکار کے لئے استعمال کئے جانے کا الزام ہے یا نہیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے یہ کشتی پکڑے جانے کی خبر ییلو سی میں جنوبی کوریا کی بحریہ کی پانچ روزہ مشقوں کے چوتھے روز سامنے آئی ہے۔ پیونگ یونگ نے مشقوں پر اعتراض کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے لئے خبردار کیا تھا۔
خیال رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی امریکہ اور شمالی کوریا کے ان الزامات کا نتیجہ ہے جن میں شمالی کوریا کو رواں برس مارچ میں جنوبی کوریا کے ایک بحری جہاز کو تباہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ واشنگٹن اور سیول نے کثیر الملکی تفتیش کو ان الزامات کی بنیاد بنایا۔
تاہم پیونگ یونگ نے ان الزامات کی تردید کی اور حالیہ بحری مشقوں کو اشتعال انگیز قرار دیا۔ ان مشقوں میں ساڑھے چار ہزار فوجی، 29 بحری جہاز اور 50 لڑاکا طیارے حصہ لے رہے ہیں۔ یہ سلسلہ جنوبی کوریا کی جانب سے فوجی مشقوں کے ایک سلسلے کا حصہ ہے، جن میں سے بعض میں امریکہ بھی شامل ہے۔ قبل ازیں دونوں ممالک گزشتہ ماہ مشترکہ فضائی مشقیں کر چکے ہیں، جن پر چین نے بھی اعتراض کیا تھا، جو شمالی کوریا کا اتحادی اور تجارتی پارٹنر ہے۔ چین نے ان فضائی مشقوں کے دوران اپنے جنوب مشرقی ساحل کے قریب بڑے پیمانے پر بحری اور فضائی مشقیں کیں۔
شمالی کوریا کو اپنے متنازعہ جوہری پروگرام پر بھی عالمی برادری کے دباؤ کا سامنا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی