دہشت گردی کے خطرے پر امریکہ اور برطانیہ متحد
3 جنوری 2010یہ یونٹ شدت پسندی پر قابو پانے کے لئے کارروائیاں کرے گا۔ دونوں حکومتوں کی جانب سے یہ فیصلہ کرسمس کے روز ایمسٹرڈیم سے ڈیٹرائٹ جانے والے امریکی طیارے پر دہشت گردانہ حملے کی ناکام کوشش کے بعد سامنے آیا ہے۔
لندن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ناکام ڈیٹرائٹ حملے کے تناظر میں ڈاؤننگ اسٹریٹ اور وائٹ ہاؤس یمن اور صومالیہ سے جنم لینے والے شدت پسندی کے خطرات کے خلاف مشترکہ کوششیں تیز کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ یمن میں خصوصی پولیس فورس کے لئے مشترکہ مالی وسائل کی فراہمی پر بھی اتفاق کیا ہے۔ اوباما اور براؤن صومالیہ میں امن فوجیوں کی تعداد میں اضافہ چاہتے ہیں تاکہ وہ خطے میں پرتشدد کارروائیوں کے خلاف کام کرسکیں۔ دونوں ملک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس کی حمایت کریں گے۔
باراک اوباما اور گورڈن براؤن اس مسئلے پر متعدد مرتبہ ٹیلی فونک گفتگو کر چکے ہیں۔ دونوں رہنماوٴں نے یمن کے کوسٹ گارڈز کے لئے مزید معاونت پر بھی اتفاق کیا ہے۔
براؤن جمعہ کو ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ یمن میں ’انتہاپسندی‘ کے خاتمے پر ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جانی چاہیے۔ براوٴن نے یہ کانفرنس اٹھائیس جنوری کو لندن میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کی۔ اسی روز وہاں افغانستان کے مسئلے پر بھی ایک یورپی اجلاس ہو رہا ہے۔برطانوی وزیر اعظم کا مزید کہنا تھاکہ یمن میں ’القاعدہ کے بڑھتے ہوئے اثر کا عالمی سطح پر مقابلہ کیا جانا چاہیے۔‘ برطانوی وزیر اعظم کے مطابق یورپی یونین اور امریکہ نے ان کی اس تجویز کی حمایت کی ہے۔
واضح رہے کہ کرسمس کے روز ایمسٹرڈیم سے ڈیٹرائٹ جانے والے امریکی طیارے پر ناکام حملے کی کوشش کی ذمہ داری یمن ہی میں القاعدہ سے وابستہ ایک گروپ نے قبول کی تھی۔ صدر باراک اوباما نے ہفتہ کو ایک بیان میں پہلی مرتبہ حملے کی اس کوشش میں القاعدہ کو ملوث قرار دیا۔
اس میں ملوث نائجیریا کا ایک شہری عمر فاروق امریکہ میں زیرحراست ہے۔ امریکہ نے گزشتہ ہفتے یمن کے لئے عسکری اور اقتصادی امداد بڑھانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
امریکی صدر ڈیٹرائٹ حملے کی کوشش کو ملکی خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی بھی قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا کہ کرسمس کے روز نارتھ ویسٹ ایئرلائنز کے طیارے پر حملے کی ناکام کوشش کو سرے سے روکا جا سکتا تھا، لیکن شدت پسندوں سے متعلق خفیہ معلومات جمع کرنے اور ان کے تبادلے کے مرحلے میں غلطیوں کے باعث ایسا نہ ہو سکا۔
رپورٹ: ندیم گل
ادارت: گوہر نذیر گیلانی