1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رات کو دکانوں کی بندش: پندرہ سو میگا واٹ بجلی بچے گی

7 جون 2023

پاکستان میں دکانوں کو رات آٹھ بجے بند کرنے سے پندرہ سو میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی، تاہم سوال یہ اُٹھ رہا ہے کہ کیا حکومت اپنے اس فیصلے پر عمل درآمد کروا سکے گی؟

https://p.dw.com/p/4SJNG
Weihnachtsvorbereitungen in Lahore, Pakistan
تصویر: DW/T. Shahzad

پاکستان میں توانائی کے امور کے ماہرین کا  کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ملک بھر میں دکانوں اور کمرشل ایریاز کو رات 8 بجے بند کرنے سے ملک میں تقریبا پندرہ سو میگا واٹ بجلی کی بچت ہوگی۔ لیکن ان کے خیال میں حکومت کے لیے اس فیصلے کا نفاذ آسان نہیں ہوگا۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر پاکستان  الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو)طاہر بشارت چیمہ کا کہنا تھا کہ شام کے بعد دکانوں اور مارکیٹوں کو بند کرنا کوئی انہونا واقعہ نہیں ہے دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں بھی رات کو کاروبار نہیں ہوتا۔ ان کے خیال میں اگر حکومت اس فیصلے پر عملدرآمد کروانے میں کامیاب ہوگئی تو شام کے بعد پیک آورز میں بجلی کی روزانہ کھپت میں بارہ سے پندرہ سو میگا واٹ کمی ہو سکے گی۔ طاہر بشارت چیمہ جو کہ دو ہزار سات میں بجلی کے محکمے میں انرجی مینیجمنٹ اینڈ کنزرویشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل تھے انہوں نے اس دور میں دوکانوں اور شاپنگ پلازہ وں کو گرمیوں میں ساڑھے سات بجے اور سردیوں میں شام چھ بجے بند کروانے کا آئیڈیا متعارف کروایا تھا۔ لیکن ماضی میں حکومتیں متعدد مرتبہ ایسے اعلانات کرنے کے باوجود اس پر پوری طرح عملدرآمد کروانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں۔

ادھر پاکستان کے چاروں صوبوں میں تاجر رہنماؤں نے اس حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اس فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انجمن تاجران پاکستان  کے مرکزی رہنما نعیم میر نے کہا کہ تاجروں کی مشاورت  کے بغیر کیے جانے والے اس فیصلے پر حکومت کبھی عمل درآمد نہیں کروا سکے گی۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی بنا کر تاجروں کا موقف سنے اور باہمی مشاورت سے کوئی فیصلہ کرے۔

نعیم میر نے کہا کہ تاجر سب سے مہنگی بجلی خریدتے ہیں لیکن اس کے باوجود تین صوبوں میں روزانہ دس بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر تاجر آٹھ بجے دکانیں بند بھی کر دیں تو اس بات کی گارنٹی کیا ہے کہ دیگر اوقات میں حکومت بغیر تعطل کے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنا دے گی اور اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔

Pakistan Stromausfall in Karatschi
روشنیوں کا شہر کراچی لوڈ شیڈنگ کا شکارتصویر: Anjum Naveed/AP Photo/picture alliance

مرکزی تنظیم تاجراں پاکستان ، پنجاب کے سینیئر نائب صدر میاں محمد سلیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس فیصلے سے بجلی  کی کچھ نہ کچھ بچت تو ہو جائے گی لیکن اس سے کاروبار تباہ ہو جائیں گے۔ پاکستان میں جون جولائی کی گرمی میں کسٹمرز رات آٹھ بجے کے بعد ہی گھر سے شاپنگ کے لیے نکلتے ہیں۔ تمام کاروبار پہلے ہی سست روی کے شکار ہیں اوپر سے ایسے حکومتی فیصلے کاروبار کو مزید نقصان پہنچانے کا باعث بنیں گے۔

میاں محمد سلیم کہتے ہیں کہ حکومت رات آٹھ بجے دکانیں بند کروا کر جتنی بجلی بچانا چاہتی ہے اس سے کہیں زیادہ بجلی سرکاری دفاتر کے ایئر کنڈیشنرز بند کرواکے بچائی جا سکتی ہے۔ ماہر معیشت ڈاکٹر قیس اسلم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ دوکانیں چوبیس گھنٹے کھلی رہنی چاہیں اور تین شفٹوں میں کام ہونا چاہیے تاکہ بے روزگاری میں کچھ کمی لائی جا سکے البتہ ان کا کہنا تھا کہ ہر مارکیٹ کو اپنی بجلی خود پیدا کرنی چاہیے۔

پاکستان میں شمسی توانائی کی ضرورت اور چیلنجز

انگریزی اخبار ڈان سے وابستہ سینیئر صحافی احمد فراز نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ بات درست نہیں کہ رات کو دکانوں کی بندش سے کاروبار میں کچھ کمی ہوگی۔ قریبا دس سال پہلے اس بارے میں ایک مطالعہ کروایا گیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ صرف دو ہفتے کاروبار میں کچھ کمی آتی ہے اس کے بعد گاہک نئے معمول کے مطابق شاپنگ شروع کر دیتے ہیں۔ ''یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کسی نے گھر کی گراسری لینی ہے یا کسی فنکشن کے لیے شرٹ خریدنی ہے اور وہ دکانوں کے اوقات میں تبدیلی کی وجہ سے خریداری ہی ترک کردے۔‘‘

احمد فراز کے مطابق دنیا آن لائن شاپنگ کی طرف جا رہی ہے اور ہمارے تاجر رات گئے تک دکانیں کھولنے پر مصر ہیں۔ ان کی رائے میں یہ ایک اکنامک ہی نہیں بلکہ ایک سوشل اور سکیورٹی کا بھی ایشیو ہے۔ ایک سوال کے جواب میں احمد فراز کا کہنا تھا کہ حکومت مہنگی بجلی بنا کر کم قیمت پر صارفین کو دیتی ہے۔ بجلی کے ایک یونٹ کی باسکٹ پرائس انیس روپے کے لگ بھگ ہے لیکن مہنگے امپورٹڈ  فرنس آئل سے بننے والی بجلی کے ایک یونٹ کی قیمت پچاس روپے سے بھی اوپر ہوتی ہے۔ حکومت رات کو دکانیں بند کروا کر امپورٹ بل کم کرکے زر مبادلہ بچانا چاہتی ہے۔

Vorbereitung Fastenbrechen Ramadan Peschawar
پاکستان میں راتوں کو بازار میں زیادہ رونق رہتی ہےتصویر: DW/F. Khan

معاشی تجزیہ کار منصور احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ رات سات بجے سے گیارہ بجے تک بجلی کے پیک آرز ہوتے ہیں جب شدید موسم گرما میں بجلی کی کھپت بہت بڑھ جاتی ہے ۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جس میں بجلی کی چوری بھی بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں مارکیٹیں بند رکھنے سے بجلی کے نظام پر دباؤ کم ہوگا اور مہنگی بجلی کی بچت ہو گی۔ ان کے خیال میں تاجروں کو دن کی روشنی کا زیادہ استعمال کرکے بجلی کی بچت کو اپنانا ہوگا۔ یاد رہے پاکستان میں مسلم لیگ نون برسر اقتدار اتحاد کی اہم جماعت ہے اور وزیر اعظم بھی انہی کی جماعت سے ہیں اور تاجر برادری کو بھی مسلم لیگ نون کا ہمدرد سمجھا جاتا ہے اس لیے منصور احمد کا خیال ہے کہ اس فیصلے کا نفاذ آسان نہیں ہوگا اس کے لیے حکومت کی مضبوط رٹ یا مضبوط سیاسی عزم کی ضرورت ہوگی۔

یاد رہے، گذشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا تھا کہ عالمی سطح پر بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے توانائی پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ایک بار پھر 10 لاکھ بیرل یومیہ پیداوار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے خطرہ ہے کہ سال کے آخر تک تیل کی قیمتیں ایک بار پھر 100 ڈالر فی بیرل تک پہنچ سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم ایندھن اور تیل پر انحصار کریں گے تو ہماری معیشت اسی طرح خطرات میں گھری رہے گی، ''لہٰذا  ایک اقدام یہ ہے کہ ہم توانائی کی بچت کریں اور اس کے لیے دکانوں اور کمرشل سینٹرز کو رات 8 بجے بند ہونا چاہیے، اسی طرح جو لائٹس ہیں، جو پرانے بلب ہیں، ان کو ختم کرکے ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال کیا جائے۔ اسی طرح جو گیزرز ہیں، ان کی صلاحیت کو بڑھایا جائے، یہ وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے ہم سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت کرسکتے ہیں‘‘

 احسن اقبال نے یکم جولائی سے مارکیٹیں رات آٹھ بجے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دیکھیں امریکا اور یورپ کے بڑے بڑے ممالک جو ہم سے بہت زیادہ خوشحال ہیں، ہم سے بہت زیادہ امیر ہیں، وہ بھی 11، 12 بجے تک کمرشل ایریا کھولنے کی عیاشی برداشت نہیں کرسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ یورپ میں جائیں تو وہاں بھی 6 بجے، 6یا زیادہ سے زیادہ  8 بجے تک تمام کمرشل ایریاز بند ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح آپ چین چلے جائیں، ملائیشیا، انڈونیشیا میں چلے جائیں، کوئی ہماری طرح کی غیر ذمہ دارانہ طرز زندگی نہیں اپناتا کہ جس میں آپ رات ایک، 2 بجے تک تمام تجارتی مراکز کھلے رکھیں اور اپنے ملک کا قیمتی زرمبادلہ اپنی دکانوں کے  بلبوں کی صورت میں جلائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم گرین انرجی کو فروغ دیں گے جیسے سولر انرجی، ہائیڈرل انرجی اور ونڈ انرجی کے منصوبوں کو فروغ دیا جائے گا اور آئندہ ہم کوئی درآمد کردہ فیول پر توانائی کا کوئی نیا منصوبہ نہیں بنائیں گے۔