راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں ٹیلی کوم تنازعے کی گونج
8 دسمبر 2010بھارتی پارلیمان میں حزب اختلاف نے منگل کو مسلسل 18 ویں دن کے اجلاس میں ٹیلی کوم سکینڈل کے معاملے پر احتجاج جاری رکھا اور ایوان میں کوئی دوسری کارروائی نہ ہونے دی۔ حزب اختلاف اربوں ارب ڈالر کے اس تنازعے کی پارلیمانی تحقیقات کے مطالبے پر قائم ہے۔
یہ معاملہ 2008ء میں موبائل فون کی سیکنڈ جنریشن یا 2G لائسنسز کی فروخت سے متعلق ہے۔ بھارت کے ریاستی آڈیٹر کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں نئی حکومت کو کم از کم 36 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
نجی سکولوں میں تدریس کی نوعیت، ماؤ نوازوں کی بڑھتی کارروائیاں، جنسی استحصال، بینکاری اور جیل خانہ جات سے متعلق مسائل منگل کو لوک سبھا کے ایجنڈے پر تھے۔ تاہم گزشتہ اجلاسوں کی طرح اس بار بھی ایوان زیریں کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن کی بینچوں پر بیٹھے بھارتی قانون سازوں نے حکومت مخالف احتجاج شروع کردیا۔
پورے دن ایوان کی کارروائی پانچ منٹ سے زیادہ دیر نہ چل سکی۔ ایوان بالا، راجیہ سبھا میں بھی یہی صورتحال رہی۔ اسی اثنا میں حکومتی ارکان بعض اہم ضمنی بل صوتی رائے شماری کے ذریعے پاس کرنے میں کامیاب رہے تاہم یہ کام جلد بازی میں اور بغیر کسی بحث و مباحثے کے کیا گیا۔
ٹیلی کوم تنازعے کے سبب ٹیلی مواصلات کے سابق وزیر اے راجہ مستعفی ہوچکے ہیں۔ ملکی سپریم کورٹ بھی ذمہ داران تک پہنچنے اور تنازعے کے پس پردہ عوامل جاننے کی کوششوں میں ہے۔ اس کے باوجود اپوزیشن کا اصرار ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے قانون سازوں پر مبنی پارلیمان کی ایک مشترکہ کمیٹی بیش قیمت لائسنسز کوڑیوں کے دام بیچے جانے کے معاملے کی کھوج لگائے۔ دوسری طرف حکومتی جماعت کانگریس کے ترجمان منیش تیواڑی کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں سی بی آئی اور سپریم کورٹ کی کوششیں ہی کافی ہیں۔
چھ دن کی کارروائی کے بعد بھارتی پارلیمان کی اس 83 سالہ عمارت میں دو ماہ کی تعطیلات ہونے جارہی ہیں۔ اپوزیشن و حکومت کے رویے کو دیکھ کر خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ موسم سرما میں کوئی قانون سازی نہیں ہوپائے گی۔ ایسے خدشات بھی ابھر رہے ہیں کہ بھارتی پارلیمان قانون سازی کے حوالے سے اپنی ساکھ کھو رہی ہے۔
بھارتی صحافی نیرجا چودھری صورتحال کو اس طرح دیکھتے ہیں،’ حزب اختلاف کے ہاتھ ایک موقع آگیا ہے، ان کے منہ کو خون لگ گیا ہے جبکہ حکومت کے رویے میں بھی کسی قسم کی نرمی دیکھنے میں نہیں آرہی۔‘
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف بلوچ