ربانی کی ہلاکت میں ہمارا کوئی ہاتھ نہیں، سراج الدین حقانی
3 اکتوبر 2011سراج الدین حقانی نے یہ بات ایک برطانوی نشریاتی ادارے کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتائی جو آج پیر کے روز جاری کیا گیا ہے۔ سراج الدین نے اس بات کی بھی تردید کی کہ حقانی نیٹ ورک کا پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔
افغان دارالحکومت کابل میں مغربی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے کئی حالیہ حملوں کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک پر عائد کی جاتی ہے۔ سراج الدین حقانی کا اس خصوصی انٹر ویو میں کہنا تھا: ’’ہم نے برہان الدین ربانی کو ہلاک نہیں کیا اور یہ بات اسلامی ریاست کے ترجمان کی طرف سے کئی مرتبہ کہی جا چکی ہے۔‘‘ اسلامی ریاست کی قیادت سے ان کی مراد طالبان تھے۔
20 ستمبر کو ایک خودکش حملے میں برہان الدین ربانی کے قتل کی ذمہ داری افغان حکام کی طرف سے طالبان پر عائد کی جاتی ہے۔ افغان حکام کے مطابق یہ خودکش حملہ آور جو اپنی پگڑی میں دھماکہ خیز مواد چھپائے ہوئے تھا، پاکستانی شہری تھا اور اس حملے کی منصوبہ بندی افغان طالبان رہنماؤں کی کونسل کوئٹہ شورٰی کی طرف سے کوئٹہ کے نواح میں گئی تھی۔ تاہم کسی بھی افغان اہلکار کی طرف سے اس حملے کی ذمہ داری خصوصی طور پر حقانی نیٹ ورک پر عائد نہیں کی گئی۔
سراج الدین حقانی نے اپنے نیٹ ورک اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے درمیان کسی قسم کے حالیہ تعلقات کی بھی نفی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ 1980 کی دہائی میں سوویت قبضے کے دوران مجاہدین کے ’پاکستانی اور دیگر ملکوں کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ رابطے تھے، لیکن امریکہ کے حملے کے بعد کسی بھی غیر ملکی ایجنسی کے ساتھ ہمارے ایسے کوئی روابط نہیں رہے جو ہمارے لیے کار آمد ہوں۔‘
حقانی نیٹ ورک 1980 کی دہائی میں افغانستان میں سوویت قبضے کے دوران جہاد میں حصہ لینے والے جلال الدین حقانی نے قائم کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے انہیں امریکی سی آئی اے اور پاکستان کی طرف سے مالی مدد ملتی تھی۔ تاہم اب اس نیٹ ورک کو ان کے بیٹے سراج الدین حقانی سنبھالتے ہیں۔
امریکہ کی طرف سے حالیہ دنوں میں پاکستان پر دباؤ میں شدید اضافہ ہوگیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر موجود حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک