پاکستان شدت پسندوں کے ٹھکانے ختم کرے، امریکہ
30 ستمبر 2011امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے: ’’ہم یقینی طور پر یہ واضح کر رہے ہیں کہ ہم ٹھکانوں (انتہاپسندوں کے) اور پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو کہیں سے بھی حاصل ہونے والی کسی بھی طرح کی معاونت کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘‘
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں ہلیری کلنٹن نے مزید کہا: ’’اور ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں بھی جاری رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
دوسری جانب پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے کہا ہے کہ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف امریکی عسکری کارروائی قابلِ قبول نہیں ہو گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاشا نے یہ بات جمعرات کو اسلام آباد میں سیاسی رہنماؤں سے ملاقات میں کہی۔ شجاع پاشا نے مزید کہا کہ ایسی کسی بھی کارروائی کی صورت میں ملکی فوج جواب دینے کے قابل ہو گی۔
انہوں نے پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک سے تعاون کے امریکی الزامات بھی مسترد کیے۔ انہوں نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’’افغانستان میں کارروائیاں کرنے والے گروپوں کی معاونت کرنے والے دیگر انٹیلی جنس نیٹ ورک ہیں۔ حقانی نیٹ ورک کو ہم نے کبھی ایک پیسہ یا ایک گولی تک نہیں دی۔‘‘
پاکستان اور امریکہ کے درمیان نیا تنازعہ امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے بیانات کے بعد پیدا ہوا۔ انہوں نے کہا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کو آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ مولن کے بیانات سے فاصلہ رکھ رہی ہے۔ تاہم مولن نے ایک تازہ ریڈیو انٹرویو میں کہا ہے: ’’میں نے یہ بات بالکل اسی طرح کہی، جیسے میں کہنا چاہتا تھا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی حقانی گروپ کو مالی اور لوجسٹک سپورٹ فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’’میں یہ نہیں کہتا کہ پاکستانی فوج یا آئی ایس آئی کا حقانی نیٹ ورک پر پورا کنٹرول ہے، لیکن اس نیٹ ورک سے متعلق لوگوں کو ٹھکانے حاصل ہیں۔‘‘
اُدھر امریکہ نے حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے افغانستان کے عبدالعزیز عباسین کی جائیدادیں منجمد کرنے اور ان پر ویزے کی پابندی کا اعلان کیا ہے۔ انہیں حقانی نیٹ ورک کا اہم کمانڈر قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبررساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق