رفح آپریشن میں شدت اختتام کے قریب ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
24 جون 2024اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک طویل ٹیلی وژن انٹرویو میں کہا کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں شدید لڑائی اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔ نیتن یاہو نے کوئی واضح ٹائم لائن بتائے بغیر اسرائیل کے چینل فورٹین کو بتایا، ''حماس کے خلاف لڑائی کا شدت والا مرحلہ ختم ہونے والا ہے۔‘‘
تاہم انہوں نے مزید کہا، ''اس کا یہ مطلب نہیں کہ جنگ ختم ہونے والی ہے۔ لبنان میں قائم ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ تحریک سے لڑنے کے لیے غزہ میں کم فوجیوں کی ضرورت ہو گی۔‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمارے پاس اپنی افواج کے ایک حصے کو شمال میں منتقل کرنے کا امکان ہو گا اور ہم ایسا کریں گے۔‘‘
نیتن یاہو کے بقول سب سے پہلے اور سب سے اہم دفاع کے لیے ایسا کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آپریشن دسیوں ہزار بے گھر اسرائیلیوں کو گھر واپس جانے کا موقع دے گا۔
ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ نے سات اکتوبر کو حماس کی قیادت میں سرحد پار سے ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے فوراً بعد اسرائیل پر حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔ اس کے بعد سے اسرائیل فوجیوں اور حزب اللہ کے درمیان تقریباً روزانہ ہی فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں لڑائی میں شدت آئی ہے، جس سے ایک مکمل جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس بحران کا سفارتی حل تلاش کیا جائے گا لیکن ساتھ ہی انہوں نے ضرورت پڑنے پر اس مسئلے کو ''مختلف طریقے سے‘‘ حل کرنے کا عزم بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کئی محاذوں پر لڑ سکتا ہے اور وہ ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
غزہ کے لیے جنگ کے بعد کے حالات
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ وہ کسی ایسے معاہدے سے اتفاق نہیں کریں گے، جس میں مستقل جنگ بندی شامل ہو، جو کہ حماس کے اہم مطالبات میں سے ایک اور فی الحال جنگ بندی کی کوششوں میں ایک رکاوٹ ہے۔
نیتن یاہو کے مطابق، ''ہمارا مقصد یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ میں حماس کی حکومت کو اکھاڑ پھینکنا ہے۔‘‘
غزہ میں جنگ کے بعد کے حالات کے بارے میں پوچھے جانے پر نیتن یاہو نے کہا کہ یہ ''واضح‘‘ ہے کہ اسرائیل ''مستقبل میں فوجی کنٹرول‘‘ برقرار رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی اور جنگ کے بعد غزہ پٹی میں شہری امور کے انتظام کے لیے اگر ممکن ہوا تو وہ مقامی فلسطینیوں اور علاقائی حمایت کے ساتھ مل کر ایک شہری انتظامیہ بھی تشکیل دینا چاہتے ہیں۔
نیتن یاہو کی اب تحلیل شدہ جنگی کابینہ کے دو ارکان سابق فوجی سربراہان بینی گینٹز اور گاڈی آئزن کوٹ نیتن یاہو کی جانب سے غزہ میں جنگ کے بعد کے انتظامی منصوبے کے غیر واضح ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس ماہ کے شروع میں حکومت چھوڑ دی تھی۔
UNRWA کے خاتمے کی اسرائیلی کوششوں کو روکا جائے، فلپ لازارینی
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے ایجنسی (UNRWA) کے سربراہ فلپ لازارینی نے پیر کے روز اپنے بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی طرف سے اس تنظیم کے خاتمے کی کوششوں کے خلاف لڑیں کیونکہ وہ غزہ اور پورے خطے میں فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرتی ہے۔
فلپ لازارینی نے ایجنسی کے ایک اجلاس میں کہا، ''اسرائیل طویل عرصے سے ایجنسی کے مینڈیٹ پر تنقید کرتا رہا ہے۔ لیکن اب وہ اس کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کے ادارے کے طور پر اس امدادی ایجنسی کی حیثیت مسترد کر رہا ہے، جسے رکن ممالک کی بھاری اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ''اگر ہم پیچھے ہٹتے ہیں تو اس کے بعد اقوام متحدہ کے دیگر ادارے اور بین الاقوامی تنظیمیں نشانے پر ہوں گی، جس سے ہمارے کثیرالجہتی نظام کو مزید نقصان پہنچے گا۔‘‘ لازارینی نے کہا کہ ایجنسی کو ختم کرنے کے لیے ''مربوط کوششوں‘‘ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان میں قانون سازی کے ذریعے ایجنسی کو بے دخل کرنے کی دھمکی اور UNRWA کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دینا بھی شامل ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو برسوں سے یو این آر ڈبلیو اے پر اسرائیل مخالف اشتعال انگیزی کا الزام لگاتے ہوئے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پچھلے مہینے، اسرائیل کی پارلیمنٹ، کنیسٹ نے UNRWA کو دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کرنے کے لیے ایک بل کی ابتدائی منظوری دی تھی۔
لازارینی نے یہ بھی کہا کہ ان کی تنظیم نے ''غزہ میں 193 کارکنوں کی موت کی شکل میں ایک بھیانک قیمت ادا کی ہے۔‘‘
ش ر⁄ ک م، ع ا(روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)