1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

روسی اعتراض کے سبب جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق مذاکرات ناکام

27 اگست 2022

جوہری عدم پھیلاؤ کے پچاس برس پرانے معاہدے کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں ایک ماہ سے جاری مذاکرات ناکام ہو گئے۔ روس نے اس کے مسودے پر اعتراض کیا، تاہم اس کا کہنا ہے کہ ان تحفظات میں وہ تنہا نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/4G7t9
Ukraine | Russische Soldaten am Atomkraftwerk in Saporischschja
تصویر: AP/picture alliance

جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے پر نظر ثانی کے لیے تازہ ترین کانفرنس 26 اگست جمعے کے روز اس وقت ناکامی کے ساتھ ختم ہوئی، جب روس نے معاہدے کی حتمی دستاویز کو ویٹو کر دیا۔

اس حوالے سے نیویارک میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے بات چیت جاری تھی، تاہم روس نے کانفرنس کی حتمی دستاویز کو بہت ’’سیاست زدہ‘‘ قرار دیا اس لیے اسے اپنائے بغیر ہی مذاکرات ختم ہو گئے۔

اس دستاویز میں روس کا نام لیے بغیر یوکرین میں یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ زاپوریزیا میں پائی جانے والی موجودہ مشکلات کا بھی حوالہ دیا گیا تھا۔

روسی وزارت خارجہ میں، جوہری عدم پھیلاؤ اور ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق محکمے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایگور وشنیوسکی نے اس بات پر زور دیا کہ صرف روس ہی نہیں بلکہ کئی دیگر ممالک بھی اس دستاویز میں موجود ’’کئی مسائل‘‘ سے متفق نہیں ہیں۔

جوہری ہتھیاروں میں کمی کے بجائے دوبارہ اضافہ، سپری کی تنبیہ

ارجنٹینا اس کانفرنس کے مشکل مذاکرات کی صدارت کر رہا تھا۔ اس کے سفیر گستاؤ زلوائن کا کہنا تھا، ’’حتمی مسودے کے نتائج میں کسی پیش رفت کے لیے ان کی بہترین کوششیں نمایا نظر آتی ہیں۔‘‘

 گستاؤ نے مزید کہا،’’اس مسودے میں تاریخ کے ایک ایسے لمحے میں مختلف نظریات کو جگہ دینے کی کی کوشش کی گئی ہے، جب ہماری دنیا بہت تیزی سے تنازعات کی لپیٹ میں ہے اور سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ ناقابل تصور جوہری جنگ کی جانب بڑھنے کے امکانات بھی نظر آ رہے ہیں۔‘‘

UN - Atomwaffensperrvertrag
سن 2015 کی جائزہ کانفرنس میں بھی مشرق وسطٰی کے علاقے کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سوال پر اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور اس وقت بھی کانفرنس کسی حتمی معاہدے کے بغیر ہی ختم ہو گئی تھیتصویر: ohn Lamparski/NurPhoto/picture alliance

روسی سفیر کے خطاب کے بعد ارجنٹینا کے مندوب نے کہا،’’میں دیکھ رہا ہوں کہ اس وقت، کانفرنس اپنے اہم کام پر اتفاق رائے حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔‘‘

یوکرین کے جوہری پلانٹ کا متعدد بار ذکر

جوہری امور سے متعلق ہر پانچ برس بعد منعقد ہونے والی اس جائزہ کانفرنس میں اتفاق رائے سے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اس کے لیے ان تمام 191 ممالک کی منظوری درکار ہوتی ہے جو جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے والے معاہدے کے فریق ہیں۔

اس حوالے سے جو حتمی مسودہ تیار کیا گیا تھا، اس میں یوکرین کے اس زاپوریژیا پلانٹ کا بھی ذکر ہے، جس پر روس نے حال ہی میں قبضہ کر لیا تھا۔ اس کی منظوری کا مطلب یہ تھا کہ معاہدے کے فریقین کو جوہری پلانٹس یا اس کے آس پاس ’’عسکری سرگرمیوں کے لیے شدید تشویش‘‘ کا اظہار کرنا پڑتا۔

روس کا نیا بیلسٹک میزائل ہمارے اتحادیوں کے لیے خطرہ نہیں ہے، امریکہ 

 تمام ممالک کو یہ بھی تسلیم کرنا پڑتا کہ علاقے پر یوکرین کا کنٹرول ختم ہو جانے کے بعد سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی، وہاں جوہری مواد کے تحفظ کو یقینی بنانے کی نا اہل ہو چکی ہے۔ 

 اس مسودے کی رو سے تمام فریقین کو اس بات کی کوشش کو بھی یقینی بنانے کا عہد کرنا پڑتا کہ زاپوریژیا پلانٹ کا جوہری مواد کوئی دوسرا رخ تو نہیں اختیار کررہا ہے۔ اس میں یوکرین کی جوہری تنصیبات بالخصوص زاپوریژیا کی حفاظت پر ’’شدید تشویش‘‘ کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

'روس صرف اسی وقت جوہری ہتھیاروں کا استعمال کرے گا جب...'

 کانفرنس پہلی بار ناکامی پر ختم نہیں ہوئی

جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی ادارے نے اس معاہدے میں شامل ممالک پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی ہے کہ وہ ’’تخفیف اسلحہ کو موثر طریقے سے آگے بڑھانے، جوہری استعمال اور تجربے کے متاثرین کی مدد کرنے اور تمام جوہری خطرات کی مذمت کرنے کے لیے ایک قابل اعتبار منصوبہ اپنانے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘

یہ دوسرا موقع ہے جب دنیا کے ممالک اس حوالے سے کسی حتمی مسودے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔

سن 2015 کی جائزہ کانفرنس میں بھی مشرق وسطٰی کے علاقے کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک کرنے کے سوال پر اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور اس وقت بھی کانفرنس کسی حتمی معاہدے کے بغیر ہی ختم ہو گئی تھی۔

ص ز/ ک م (اے پی، اے ایف پی)