1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی ’ہائبرڈ وار‘ کا جواب دیا جائے گا، انگیلا میرکل

15 ستمبر 2018

میرکل نے کہا ہے کہ برلن حکومت اپنی فوج کی سائبر صلاحیتوں میں بہتری پیدا کر رہی ہے تاکہ یورپ کی مشرقی سرحدوں پر تعینات نیٹو کی افواج کے خلاف روسی ہائبرڈ جنگی حربوں کا جواب دیا جا سکے۔ اس مشن میں جرمن فوجی بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/34uHi
Litauen Besuch der Bundeskanzlerin Angela Merkel
تصویر: Reuters/I. Kalnins

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے دورہ لیتھوانیا کے موقع پر کہا ہے کہ برلن حکومت اپنی عسکری صلاحتیوں میں بہتری لا رہی ہے تاکہ تمام محاذوں پر دفاعی اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ جمعے کے دن لیتھوانیا میں نیٹو مشن کے تحت تعینات جرمن فوجی دستوں سے خطاب میں میرکل نے کہا کہ روسی فوج کی طرف سے ’ہائبرڈ وار فیئرز‘ کا مقابلہ کیا جائے گا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا تھا کہ روس سے متصل یورپ کی مشرقی سرحدوں پر نیٹو افواج کو روس کی طرف سے مختلف قسم کے جنگی حربوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے ان حربوں کو ہائبرڈ وار فیئر کا نام دیا، جو ایک ایسی جنگی حکمت ہوتی ہے، جس کے تحت دشمن نہ صرف روایتی جنگی حالات پیدا کرتا ہے بلکہ ساتھ ہی سیاسی وار فیئر اور سائبر حملے بھی کرتا ہے۔ میرکل نے کہا کہ ایسی بات نہیں کہ مغربی ممالک ان عسکری حربوں سے واقف نہیں ہیں۔

مغربی عسکری دفاعی نیٹو کے رکن ممالک روس پر الزام کرتے ہیں کہ ماسکو حکومت مشرقی سرحدوں پر تعینات اس کے فوجیوں کے خلاف براہ راست عسکری تنازعہ پیدا کیے بغیر ہی ہائبرڈ جنگی حربے استعمال کر رہا ہے، جن میں پراپیگنڈا، سائبر وار فیئر اور متعدد ممالک کی حکومتی رٹ کو بھی چیلنج کیا جا رہا ہے۔

دوسری طرف روسی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ کریملن کا اصرار ہے کہ امریکی سرپرستی میں قائم یہ عسکری اتحاد دراصل خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں تیزی پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ گزشتہ برس ہی برلن حکومت نے نیٹو مشن کے تحت لیتھوانیا میں پانچ سو فوجیوں کو تعینات کیا تھا، جس کا مقصد روسی خطرات سے نمٹنا ہے۔

ان جرمن فوجیوں کی تعیناتی کے فوری بعد ہی ان پر جھوٹے الزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ ریپ کے مرتکب ہوئے۔ دوسری طرف میڈیا میں ایسی خبریں بھی عام ہوئی تھیں کہ ماسکو حکومت نے نیٹو افواج کے سمارٹ فونز کو ہیک کرنے کی کوشش کی۔

یوکرائن کے علاقے کریمیا پر روسی حملے اور بعد ازاں اسے روس کا حصہ بنانے پر کئی یورپی ممالک کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ روس ان پر بھی حملہ کر سکتا ہے۔ اس لیے یہ ممالک نیٹو کے ساتھ مل کر اپنے دفاع کو بہتر بنانے کی کوشش میں ہیں۔ اسی مقصد کی خاطر لیتھوانیا کے علاوہ لیٹویا، ایسٹونیا اور پولینڈ میں بھی نیٹو کی ایک ہزار بٹالینز تعینات ہیں۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے