جرمن چانسلر اور روسی صدر کی ملاقات، کئی عالمی امور پر گفتگو
18 مئی 2018جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بحیرہ اسود کے کنارے واقع شہر سوچی میں اپنی ملاقات کے بعد جس مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، اس میں روسی صدر نے چانسلر میرکل کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو بروقت اور مفید قرار دیا۔
امریکی دستبرداری گلوبل آرڈر کے لیے دھچکا ہے، جرمن چانسلر
اگر امریکا جوہری معاہدے سے نکلا تو مشرق وسطیٰ کا امکانی منظر
روس کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، جرمن صدر
اسلحے کے تاجروں کی پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں
اس ملاقات میں میرکل اور پوٹن نے ایرانی جوہری ڈیل سے امریکی علیحدگی کے بعد کی صورت حال پر خاص طور پر گفتگو کی۔ ایرانی جوہری ڈیل کے اس ملاقات میں زیر بحث لائے جانے کی روسی صدر نے بھی تصدیق کی۔ میرکل نے اس حوالے سے کہا کہ اس ڈیل کو برقرار رکھنے کا موقف بھی برقرار ہے اور ایران کا بھی مفاد اسی میں ہے کہ وہ اس جوہری ڈیل کے دائرے میں رہے۔
دوسری جانب انگیلا میرکل نے کہا کہ یورپ اور روس کے درمیان تعلقات اسٹریٹیجک نوعیت کے ہیں۔ میرکل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ساتھ بہتر تعلقات میں جرمنی اسٹریٹیجک مفاد رکھتا ہے اور یہ بات بحر اوقیانوس کے آرپار کے تعلقات کے خلاف بھی نہیں ہے۔
اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی صدر نے شام کی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک اب اس تباہ حال ملک کی تعمیر نو میں شریک ہوں تا کہ شامی مہاجرین واپس اپنے وطن لوٹ سکیں۔ پوٹن نے یہ بھی کہا کہ شام کی تعمیر نو کو سیاست سے الگ رکھنا ضروری ہے۔ روسی صدر نے یورپی یونین کے اس موقف کو بھی چیلنج کیا جس میں انسانی ہمدردی کے تحت دی جانے والی امداد کی بات تو کی جاتی ہے لیکن اس میں بشار الاسد کے منصب صدارت پر براجمان ہوتے ہوئے تعمیر نو کے عمل میں معاونت نہ کرنا بھی شامل ہے۔
دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے شامی صدر بشارالاسد سے بھی سوچی میں جمعرات سترہ مئی کو ایک ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں روسی صدر نے شامی صدر بشارالاسد پر واضح کیا کہ اُن کے ملک میں سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے حالات سازگار ہو چکے ہیں اور وہ اس ضمن میں عملی اقدامات تجویز کریں۔
میرکل نے مشترکہ پریس کانفرنس میں یوکرائن کے لیے گیس کی فراہمی کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔ اس تناظر میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ وہ یوکرائن کے راستے گیس کی فراہمی کا سلسلہ اُس وقت تک جاری رکھیں گے، جب تک یہ اقتصادی طور پر فائدہ مند رہتا ہے۔
جمعہ اٹھارہ مئی کی پریس کانفرنس میں روسی صدر نے برطانیہ میں مقیم اپنے ملک کے ایک سابق جاسوس سیرگئی اسکرپل کی صحت یابی پر نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔ برطانیہ میں زہریلی گیس کے حملے کا نشانہ بننے والے سابق روسی جاسوس اسکرپل کو سالسبری کے ایک ہسپتال سے اٹھارہ مئی کو مکمل صحت یابی کے بعد فارغ کر دیا گیا۔