روس: ’نیٹو بحری اڈوں کی تعیمر سے باز رہے‘
15 جون 2016روسی سفارتکار کے مطابق نیٹو کی طرف سے اس قسم کے ممکنہ اقدام کے علاقائی سلامتی پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے اور ماسکو اور مغربی اتحاد کے مابین تعلقات میں پہلے ہی سے پائی جانے والی کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔
روسی سرکاری میڈیا کی رپورٹوں نے ماہ رواں کے شروع ہی میں امریکی نیول ڈسٹرائر USS پورٹراور DDG-78 کے بحیرہ اسود میں داخل ہونے کی اطلاع دی تھی تاہم کہا گیا تھا کہ یہ معمول کی تعیناتی ہے۔ روسی ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹوں پر ماسکو حکام کے کان کھڑے ہو گئے تھے اور انہوں نے اس تعیناتی پر، جس میں نیول ڈسٹرائر USS پورٹرکو ایک نئے میزائل نظام کے ساتھ نصب کیا گیا تھا، گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
1936ء میں طے پائے جانے والے معاہدے Montreux Convention کے تحت ایسے ممالک جن کے ساحل بحیرہ اسود کے ساحل سے نہیں ملتے، وہاں ان کے جنگی جہاز 21 روز سے زیادہ عرصے تک نہیں رک سکتے۔ واضح رہے کہ نیٹو کے تین اراکین ترکی، رومانیہ اور بلغاریہ بحیرہ اسود بیسن یا رودبار پر واقع ہیں۔
روس، جس نے 2014 ء میں کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا، کا بحیرہ اسود فلیٹ سیواستوپول میں قائم ہیں۔ دریں اثناء روسی ایجنسیوں نے روس کی وزارت خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار آندری کیلن کے بیان کے حوالے سے تحریر کیا ہے، ’’اگر ایک مستقل فورس کی تشکیل کا فیصلہ کر لیا گیا تو یہ خطے کو غیر مستحکم بنا دے گا کیونکہ یہ نیٹو کا سمندر نہیں ہے۔‘‘
کیلن کا مزید کہنا تھا کہ اگر بحیرہ اسود کا مغربی دفاعی اتحاد سے کوئی لینا دینا نہیں تو اُن کے خیال سے یہ صورتحال روس اور نیٹو کے تعلقات میں بہتری کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔
روسی سفارتکار کا یہ بیان آئندہ ماہ وارسا میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس سے پہلے سامنے آیا ہے۔ یہ مجوزہ اجلاس غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کا انعقاد ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب روس اور نیٹو کے رُکن ممالک کے باہمی تعلقات ماسکو کے یوکرائن میں کردار کی وجہ سے بہت ہی کشیدہ ہیں۔
مغربی دفاعی اتحاد ہر لمحے اس پر غور کر رہا ہے کہ روس کے اُن اقدامات کی روک تھام کس طرح کی جائے جنہیں نیٹو ’روسی جارحیت میں اضافے کی نشاندہی‘ تصور کرتا ہے۔ اُدھر ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ مغربی دفاعی اتحاد کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ نے بدھ کو روس کی جنگی تیاریوں کی نئی جانچ پڑتال پر تنقید کرتے ہوئے اسے علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ اس پر روس کی وزارت دفاع نے غصے سے بھرپور جواب دیتے ہوئے نیٹو پر الزام عائد کیا کہ وہ ماسکو میں آئندہ ماہ ہونے والے اجلاس سے قبل روس مخالف ہسٹیریا یا اعصابی تناؤ اور ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔