روہنگیا مہاجرین، مون سون کی تیاری کر رہے ہیں
31 مئی 2019مئی کے آغاز میں سمندری طوفان ’فانی‘ ایک سو پچھتر کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں اور موسلا دھار بارش کے ساتھ بنگلہ دیش سے ٹکرایا تھا۔ اس کے فوری بعد ہی امدادی تنظیمیں فعال ہو گئیں اور اپنی اپنی ٹیموں کو متاثرہ علاقوں میں روانہ کر دیا تھا۔ اس موقع پر جنوبی ساحلی علاقوں میں قائم کیمپوں میں مقیم نو لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین میں امدادی اشیاء تقسیم کی گئیں۔
کوکس بازار کے ضلعے میں پہاڑیوں کے بیچ ریشم جیسی پھسلتی زمین پر رہنے والے یہ مہاجرین، لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب کے خطرے سے زیادہ دوچار ہوسکتے ہیں۔ یعنی سمندری طوفان کی وجہ سے نشیبی علاقوں سے لوگ اس جگہ پہنچے رہے ہیں۔ سمندری طوفان عین وقت پر رخ موڑ گیا اور کوکس بازار کا علاقہ بچ گیا، مگر اس سے بنگلہ دیش اور بھارت کے کئی علاقوں میں شدید نقصان پہنچا۔
تاہم مون سون کی وجہ سے اگر شدید بارشیں ہوتی ہیں، تو بالائی علاقے میں آن پہنچنے والے یہ روہنگیا مہاجرین شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔ بنگلہ دیش میں شدید نوعیت کے حالات کے مقابلے والے رہائشی املاک کا ایک پروجیکٹ ان مہاجرین کے لیے شروع کیا گیا تھا، تاہم کہا جا رہا ہے کہ رواں مون سون کا موسم ان مکانات کے لیے بھی ایک بڑا امتحان ہو گا۔
روہنگیا کے لیے کوٹوپالونگ کے علاقے میں قائم کیے گئے متعدد مکانات بھی شدید بارشوں اور ممکنہ لینڈ سلائیڈنگ کے شدید خطرات سے دوچار ہیں۔
متعدد غیرسرکاری تنظمیں اور روہنگیا مہاجرین مل کر سڑکوں کی تعمیر، نکاسی آب کے نظام اور دیواروں کی تعمیر میں مصروف ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد مہاجر بستیوں کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے۔ اس پروگرام کا ایک بڑا حصہ سن 2017 میں اس وقت نہایت جلدبازی میں تعمیر کیا گیا تھا، جب میانمار کی راکھین ریاست میں عسکری آپریشن کے تناظر میں کچھ ہی عرصے میں سات لاکھ سے زائد روہنگیا افراد کو بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنا پڑی تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے زیراستعمال علاقوں میں ڈھلوانی سطح بالکل مستحکم نہیں ہے اور بارشوں کی صورت میں کسی بھی وقت لینڈسلائیڈنگ ہو سکتی ہے۔۔