روہنگیا کیمپوں میں ہیضے کی وبا پھیلنے کا امکان
25 ستمبر 2017ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کے کیمپوں میں ہیضے کی وباء پھوٹنے کا امکان بڑھ گیا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اس وبا سے کیمپوں میں مقیم بچے اور کمزور افراد کو شدید صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔ کوکس بازار کے قریب قائم کیمپوں میں صفائی ستھرائی کم اور غلاظت و گندگی سمیٹنے کے بھی ناقص انتظامات ہیں۔
روہنگیا کو بین الاقوامی برادری کے تعاون کی اشد ضرورت ہے، اقوام متحدہ
روہنگیا بحران: سات ممالک نے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کر لیا
روہنگیا مسلمانوں کی سعودی امداد ’اقتصادی مفادات کا تحفظ‘
میانمار کے ہندوؤں کو بھارت میں پناہ کی اُمید
میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے چار لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین کو عارضی کیمپوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔ میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد پر عارضی خیموں سے بنائے گئے کُل اڑسٹھ کیمپ ہیں۔ ان کیمپوں کو حالیہ بارشوں کے دوران بھی مشکلات کا سامنا رہا۔ خیموں میں مقیم افراد کو کیچڑ اور بدبو دار پانی کے پہلو میں گزر بسر کرنا پڑی تھی۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق ان کیمپوں میں خوراک، ادویات اور صاف پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق صاف پینے کے پانی کی عدم دستیابی سے ہی ہیضے کی وباء پھوٹتی ہے۔ بنگلہ یش کے محکمہٴ صحت کے نائب سربراہ عنایت حسین نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا محکمہ اپنی تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تا کہ کوئی وبائی صورت حال نہ پیدا ہو سکے۔
چند روز قبل بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے بھی ایسا انتباہ جاری کیا تھا۔ اس تنظیم نے کہا تھا کہ روہنگیا کیمپوں میں صحت کے تناظر میں ایک آفت ظاہر ہو سکتی ہے کیونکہ ان کیمپوں میں غلاظت اور گندگی اب ڈھیروں کی صورت میں دکھائی دیتی ہے اور سارے علاقے میں تعفن پھیل چکا ہے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے عالمی امدادی اداروں ک تعاون سے روہنگیا مہاجرین کی ویکسینیشن بھی شروع کر رکھی ہے۔