ریپبلکن جماعت نے ہی ٹرمپ کے ہاتھ باندھ دیے
26 جولائی 2017امریکی ایوان نمائندگان نے متفقہ طور پر جو قرارداد منظور کی ہے، اس میں روس، ایران اور شمالی کوریا پر نئی پابندیوں کا ذکر ہے۔ اس بل کی منظوری ایک ایسا انوکھا واقعہ ہے، جس میں ریپبلکنز نے اپنی ہی جماعت کے صدر کے خلاف ڈیموکریٹس کے ساتھ اتحاد کر لیا۔
اس بل کی ایک اہم شق کے مطابق روس پر عائد امریکی پابندیوں میں نرمی کے لیے صدر ٹرمپ کو اب پہلے کانگریس سے اجازت لینا ہو گی۔ اس طرح اب ڈونلڈ ٹرمپ روس پر پابندیاں ختم یا نرم کرنے کے حوالے سے یکطرفہ طور پر فیصلہ نہیں کر سکیں گے۔ ٹرمپ کی انتخابی ٹیم کے روس کے ساتھ مبینہ روابط کے بارے میں تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قرارداد کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی تھی کہ یہ صدر کے خصوصی اختیارات میں مداخلت ہے اور اس طرح خارجہ پالیسی میں صدر انتہائی محدود فیصلے کرنے کے قابل ہوں گے۔ ٹرمپ نے ابھی تک اس قرارداد کو ویٹو کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس طرح اب روس اور امریکا کے باہمی روابط کو استوار کرنے کی کوشش کے حوالے سے ٹرمپ کے ہاتھ ایک طرح سے بندھ گئے ہیں۔ اس قرارداد کے حق میں 419 ارکان نے فیصلہ دیا جبکہ تین نے مخالفت کی۔
کسی کو بھی معافی دینے کا اختیار ہے، ٹرمپ
امریکا اور برطانیہ یورپ کے قابل اعتماد ساتھی نہیں رہے، میرکل
ٹرمپ نے جرمنی میں پوٹن سے ’ایک غیر اعلانیہ ملاقات‘ بھی کی
ایوان نمائندگان کے اسپیکر پاؤل رائن نے رائے شماری کے بعد کہا، ’’اس بل کے ذریعے ہم نے امریکا کو محفوظ رکھنے کی خاطر اپنے سب سے شدید مخالفین کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے۔‘‘
یہ بل اب حتمی منظوری کے لیے سینیٹ میں بھیج دیا گیا ہے اور سینیٹ سے منظوری کے بعد ممکنہ طور پر یہ دستاویز اگست کے اوائل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس دستخط کے لیے پہنچ جائے گی۔ ان نئی پابندیوں کے بعد روس اور امریکا کے مابین کشیدگی بڑھے گی اور ممکنہ طور پر یورپی یونین کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔