ٹرمپ نے جرمنی میں پوٹن سے ’ایک غیر اعلانیہ ملاقات‘ بھی کی
19 جولائی 2017امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ انیس جولائی کو ملنے والی فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی اور جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور دیگر نیوز میڈیا نے منگل اٹھارہ جولائی کی شام انکشاف کیا کہ جرمن شہر ہیمبرگ میں سات اور آٹھ جولائی کو ہونے والی جی ٹوئنٹی کی حالیہ سربراہی کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کے مابین بنیادی طور پر دوسری لیکن ایک ایسی ’غیر اعلانیہ ملاقات‘ بھی ہوئی تھی، جس کا امریکی یا روس حکام نے پہلے کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔
ٹرمپ دور میں امریکا کے ساتھ روسی تعاون بہتر ہو سکتا ہے، پوٹن
روس کے ساتھ تعمیری انداز میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، ٹرمپ
جی ٹوئنٹی کے حاشیے میں پوٹن اور ٹرمپ کی ملاقات
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیمبرگ میں ٹرمپ اور پوٹن کی پہلی ملاقات قریب دو گھنتے تک جاری رہی تھی اور اس کا عالمی میڈیا میں بہت ذکر بھی ہوا تھا۔ لیکن دوسری ملاقات، جو قریب ایک گھنٹے تک جاری رہی، اس کا واشنگٹن یا ماسکو میں حکام کی طرف سے کوئی ذکر ہی نہیں کیا گیا تھا۔
اس بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں بظاہر ان دونوں ملاقاتوں کی تصدیق تو کی ہے لیکن ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یہ ’فیک نیوز‘ یا ’جھوٹی خبر‘ ہے اور یہ کہ ’میڈیا تو پہلے ہی سے اس بارے میں آگاہ‘ تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے ٹوئٹر پر لکھا، ’’صدر پوٹن کے ساتھ ایک خفیہ ڈنر کی جھوٹی خبر بیمار سوچ کا نتیجہ ہے۔ جی ٹوئنٹی سمٹ کے تمام شرکاء اور ان کی بیویوں اور شوہروں کو جرمن چانسلر میرکل نے ڈنر پر بلایا تھا اور پریس یہ بات جانتا تھا۔‘‘
پوٹن ’داعش‘ سے زیادہ خطرناک ہیں، میککین
ٹی وی شو میں ٹرمپ اور پوٹن سے متعلق برا جنسی مذاق مسئلہ بن گیا
اسی بارے میں کل منگل اٹھارہ جولائی کی شام واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی طرف سے بھی تصدیق کرتے ہوئے اعتراف کیا گیا کہ ہیمبرگ میں صدر ٹرمپ اور روسی ہم منصب پوٹن تین بار آمنے سامنے آئے تھے۔ پہلی بار اس سمٹ کے آغاز پر ہلکی سی سلام دعا ہوئی، پھر سات جولائی کو امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کی موجودگی میں دونوں صدور آپس میں قریب دو گھنٹے کے لیے ملے تھے اور اس کے بعد اس سربراہی اجلاس کے دوسرے اور آخری روز ایک عشائیے پر بھی دونوں رہنماؤں کی آپس میں غیر رسمی گپ شپ ہوئی تھی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روسی اور امریکی صدور کی اس دوسری ملاقات کے انکشاف کے بعد اب اس بارے میں سوالات جنم لے رہے ہیں کہ دونوں رہنماؤں نے آپس میں کیا بات کی تھی؟ اس وقت وہاں کون کون موجود تھا اور اس ملاقات کا پہلے کوئی ذکر کیوں نہیں کیا گیا تھا؟