1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتعالمی

سائنسی ترقی زلزلوں کا پیشگی پتہ چلانے میں ناکام کیوں؟

7 فروری 2023

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پچھلے بیس سالوں میں دنیا بھر میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں آدھی تعداد زلزلوں میں لقمہ اجل بننے والے افراد کی تھی۔ تاہم زلزلوں کی پیشگی اطلاع دینے کا کوئی نظام موجود نہیں۔

https://p.dw.com/p/4NCOT
Erdbeben der Stärke 5.7 auf den Philippinen
تصویر: picture-alliance/dpa

ترکیاور شام میں زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد تقریباﹰ پانچ ہزارکی میں آنے والے ہولناک زلزلے نے دنیا بھر میں خوف کی فضا پیدا کر دی ہے اور ہر طرف ایک ہی سوال زیر بحث ہے کہ زلزلوں کی پیشگی اطلاع دینے کا کوئی ایسا نظام ابھی تک وجود میں کیوں نہیں آ سکا ہے جس سے قیمتی انسانی جانوں کو بچایا جانا ممکن ہو سکے۔ بدقسمتی سے پچھلے کئی عشروں کی تحقیق کے بعد بھی سائنسی ماہرین یہ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ ابھی تک دنیا میں کوئی ایسا موثر نظام نہیں بن سکا ہے جس کے ذریعے کسی علاقے میں زلزلے کے آنے کی حتمی پیش گوئی کی جا سکے۔

Türkei Erdbeben Kahramanmaras
ترکی اور شام میں پیر چھ فروری کی صبح آنے والے زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تصویر: IHA/REUTERS

ماہرین ارضیات کے مطابق پچھلے کچھ عرصے میں زیر زمین ہونے والی تبدیلیوں کے اثرات کو جاننے اور ان تبدیلیوں کی اطلاع لوگوں تک پہنچانے کے لئے جتنا بھی کام کیا گیا ہے اس سے زلزلے کا شکار ہونے والے لوگوں کی جان بچانے میں کوئی خاص مدد نہیں مل سکی ہے۔

استنبول میں اگلے تباہ کن زلزلے میں ’لاکھوں ہلاکتوں‘ کا خدشہ

 یاد رہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق پچھلے بیس سالوں میں دنیا بھر میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں آدھی تعداد ان لوگوں کی تھی جو زلزلوں میں لقمہ اجل بنے تھے۔ منگل کے روز پاکستان کے ایوان بالا سے سینٹرز کے ایک وفد نے اسلام آباد میں واقع نیشنل سیسمک مانیٹرنگ سنٹر کا دورہ کیا اور پاکستان میں کسی ممکنہ زلزلے کا باعث بننے والی فالٹ لائنز کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس موقع پر سیسمک سنٹر کے سربراہ اور چیف سیسمالوجسٹ زاہد رفیع نے انہیں پاکستان میں زلزلے کے حوالے سے ہونے والی تحقیق سے آگاہ کیا۔

اس ملاقات کے بعد ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد رفیع نے بتایا کہ پاکستان میں زلزلے آتے رہے ہیں اور آئندہ بھی ان کا امکان رہے گا لیکن سوشل میڈیا پر نیدرلینڈ کے ایک ریسرچر کے حوالے سے گردش کرنے والی ان پوسٹوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ پاکستان افغانستان اور بھارت کے قرب و جوار میں کسی زلزلے کی آمد متوقع ہے۔ زاہد رفیع کے مطابق، ''کسی بندے کا تکہ لگ جائے تو اور بات ہے وگرنہ ان اطلاعات میں کسی قسم کی سائنسی منطق موجود نہیں ہے۔ ‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کے مختلف علاقوں میں بیس کے قریب جدید ترین سیسمک سنٹرز کام کر رہے ہیں۔ ان سنٹرز کو ڈیجیٹل آلات سے کراچی اور اسلام آباد کے کنٹرول سنٹرز کے ساتھ لنک کرکے عوام تک اطلاعات کی فراہمی کا ایک نظام قائم کیا جا چکا ہے۔ ان کے بقول پاکستان کا نیشنل سیسمک سنٹر جاپان اور ہوائی کے زلزلہ وارننگ سنٹرز کے ساتھ منسلک ہے اور دنیا کے مختلف حصوں میں زیر زمین ہونے والی تبدیلیوں کی معلومات حاصل کرتا رہتا  ہے۔

’’ ہم نے دو ہزار پانچ کے زلزلے کے بعد پاکستان کے مختلف علاقوں میں ریسرچ کرکے زلزلوں کا باعث بننے والی فالٹ لائنز کے بارے میں معلومات جمع کی ہیں۔ ان کا تجزیہ ہماری ویب سائیٹ پر بھی موجود ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقے، مکران ڈویژن، چترال، گلگت، کوئٹہ اور کشمیر سمیت کئی علاقوں میں فالٹ لائنز موجود ہیں۔ البتہ کراچی، منڈی بہاوالدین، حافظ آباد ، سانگلہ ہل اور منگلہ ڈیم کے قریبی علاقوں میں بہت چھوٹی چھوٹی فالٹ لائنز ہیں جو ریکٹر سکیل پر دو درجے کے زلزلے کا باعث بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔‘‘

Syrien Jindayris Erdbeben Mann Trauer
ڈبلیو ایچ او کے مطابق پچھلے بیس سالوں میں دنیا بھر میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں آدھی تعداد زلزلوں میں لقمہ اجل بننے والے افراد کی تھی۔ تصویر: Aaref Watad/AFP

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب زلزلہ آتا ہے تو اس سے پہلے زمین میں ایک محدود سی حرکت شروع ہوجاتی ہے۔  عام انسان اس کا ادراک نہیں کر سکتا لیکن جانور اس کو بھانپ لیتے ہیں۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ زلزلے سے پہلے چوہے، سانپ، کیڑے مکوڑے اور پرندے یا دیگر جانور عمارتوں سے باہر نکل جاتے ہیں۔  اس بارے میں وضاحت کرتےہوئے انہوں نے کہا،'' دنیا بھر میں جاپان کی طرح بلند وبالا عمارتوں میں شاک آبزارور لگانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور ایسی ٹیکنالوجی سامنے آ رہی ہے جس سے زلزلے کے نقصات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ‘‘

ترکی میں انسانوں کے لائے ہوئے زلزلے کا خطرہ، انقرہ کے میئر

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ لوگ ترکی کے زلزلے کے پیچھے ایک بڑے ملک کا ہاتھ ہونے کا ذکر کرکے ایک سازشی تھیوری کو آگے بڑھا رہے ہیں، ان کے مطابق ترکی کا زلزلہ ''مین میڈ‘‘ نہیں ہے یہ صرف ایک قدرتی آفت ہے اور ایسی باتیں پاکستان میں دو ہزار پانچ کے زلزلے کے دوران بھی سنی گئی تھیں۔  

یونیورسٹی آف اوکاڑہ کے وائس چانسلر اور پنجاب یونیورسٹی کے کالج برائے ارضی اور ماحولیاتی علوم جامعہ پنجاب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ساجد رشید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کہ زلزلے کا باعث بننے والی زیر زمین پلیٹوں کی حرکت کسی بھی وقت شروع ہو سکتی ہے اور اس کا چند منٹ پہلے بھی حتمی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ زلزلہ کب اور کتنی شدت کا آئے گا ہم اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ تاریخی ریکارڈ اور ارضیاتی ریسرچ کی روشنی میں ہم زیر زمین فالٹ لائنز کا تجزیہ کرکے ان علاقوں کی نشاندہی کر سکتے ہیں جہاں زلزلے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔

Syrien Idlib Erdbeben Zerstörung
ماہرین کے مطابق اگر زلزلے کا باعث بننے والی لہر کا مرکز زمین کے قریب ہو یا اس کا رخ افقی جانب ہو تو پھر اس سے بہت نقصان ہوتا ہے۔تصویر: Omar Haj Kadour/AFP

ارضیاتی امور کے ماہر اور پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف جیالوجی کے ایک سابق استاد رؤف نظامی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ زیر زمین پلیٹوں اور چٹانوں میں ہونے والی تبدیلیوں سے بعض پلیٹوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور کسی کمزور پلیٹ پر زیادہ دباؤ پڑنے سے انرجی پیدا ہوتی ہے، جو زلزلے کا باعث بنتی ہے۔ اگر زلزلے کا باعث بننے والی لہر کا مرکز زمین کے قریب ہو یا اس کا رخ افقی جانب ہو تو پھر اس سے بہت نقصان ہوتا ہے۔ ہم صرف احتیاطی تدابیر ہی اپنا سکتے ہیں۔ اس ماہر ارضیات کے مطابق  ہونا یہ چاہیے کہ فالٹ لائنز والے علاقوں میں ہونے والی تعمیرات میں بلڈنگ کوڈز کا خیال رکھا جائے اور ان علاقوں میں اربنائزیشن میں زیادہ اضافہ نہ ہونے دیا جائے۔

 ماہرین کا خیال ہے کہ بعض اوقات زلزلوں کے بارے میں غلط اطلاعات زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ پاکستان میں بعض لوگ علم نجوم کے زریعے بھی قدرتی  آفات کی ٹو ہ لگانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

دنیا بھر نے ترکی اور شام کو مدد کی پیش کش کر دی