سائی بابا، اندرا پردیش، پُتا پارتھی، تندولکر،Sai Baba
22 اپریل 2011بھارت کی جنوب مشرقی ریاست اندرا پردیش میں سائی بابا کے آبائی گاؤں پُتا پارتھی کی پولیس نے سائی بابا کی عیادت اور اُن کے دیدار کے خواہشمند لاتعداد لوگوں کے اُس ہسپتال کی طرف بڑھتے ہوئے ہجوم کو روکنے کے لیے باڑ کھڑی کر دی ہے، جہاں سائی بابا زیر علاج ہیں۔
تمام بھارت سے پُتا پارتھی آنے والے سائیں بابا کے عقیدت مندوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ تمام ہوٹل اور دیگر قیام گاہیں بھر چُکی ہیں تاہم سائی بابا کے پرستار پُتا پارتھی آنے سے نہیں رُک رہے۔ ہوٹلوں میں کمروں کی کمی کے باعث ان میں سے زیادہ تر افراد کُھلے آسمان تلے پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں۔
ایک بھارتی میڈیکل بُلیٹن کے مطابق سائی بابا کے تمام حیات آفریں اعضاء کمزور پڑتے جا رہے ہیں اور ان پر علاج کا کوئی اثر نہیں ہو رہا۔
85 سالہ سائی بابا کو 28 مارچ کو پُتا پارتھی کے ہسپتال میں پھیپھڑوں اور قلب کی تکلیف اور گردوں کے ناکارہ ہو جانے کے سبب داخل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ اب سائی بابا کا جگر بھی کام نہیں کر رہا اور اُن کا بلڈ پریشر تیزی سے کم ہو رہا ہے، یہ علامات تمام ڈاکٹروں کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔
دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں انسان سائی بابا کی روحانی طاقت کی وجہ سے اُن کی بہت زیادہ قدر کرتے ہیں۔ سائی بابا ہوا سے مختلف چیزیں پیدا کرنے کا جادو جانتے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ جنم کا حال بھی بتا سکتے ہیں اور وہ آخری اسٹیج کی بیماریوں کا علاج بھی کیا کرتے ہیں۔
سائی بابا کے پرستاروں میں بھارت کے سابق وزراء اور صدور کے علاوہ بڑے بڑے تاجر بھی شامل ہیں۔ یہاں تک کہ کرکٹ سُپر اسٹار سچن تندولکر بھی اُن کے معتقد ہیں۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امتیاز احمد