'مردوں کو زندہ' کرنے والے گرو کی حالت میں بہتری
9 اپریل 201185 سالہ ستیا سائی بابا کو پھیپھڑوں اور سینے میں تکلیف کے باعث 28 مارچ کو پُتا پارتھی نامی گاؤں کے ایک ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ یہ ہسپتال سائی بابا ہی کی ایک فلاحی تنظیم کا قائم کردہ ہے۔ سائی بابا کو مصنوعی تنفس دینے کے علاوہ گردوں کی صفائی کے لیے ان کا ڈائیلیسس بھی کیا جارہا ہے۔
پُتا پارتھی میں سائی بابا کی فلاحی تنظیم کے قائم کردہ ہسپتال سری ستیا سائی انسٹیٹیوٹ آف ہائر میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اے این صفایا کے مطابق: "سائی بابا کو دی جانے والی ادویات اور علاج کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس کے باوجود کہ ان کا ڈائلیسس جاری ہے اور انہیں مصنوعی تنفس دیا جارہا ہے تاہم اب ان کی صورتحال قدرے بہتر ہے۔ ان کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا پینل اب ان کی صورتحال کے بارے میں کافی پرامید ہے۔"
بھارت کی جنوب مشرقی ریاست آندھرا پردیش کے قصبے پُتا پارتھی میں سائی بابا کے ہزاروں پیروکار پہنچے ہوئے ہیں۔ سائی بابا کے پیروکار انہیں انسان کے روپ میں بھگوان قرار دیتے ہیں۔ بھارت اور بھارت سے باہر ان کے لاکھوں چاہنے والے ہیں۔ سائی بابا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ کئی معجزے دکھا چکے ہیں، جن میں دو مردہ لوگوں کو زندہ کرنا بھی شامل ہے۔
سائی بابا کے بقول بعض سابق بھارتی وزرائے اعظم، بھارت کے سرفہرست کاروباری افراد اور کئی کرکٹرز بھی ان کے پیروکاروں میں شامل ہیں۔ سائی بابا کی فلاحی تنظیم صحت اور تعلیم سے متعلق مختلف منصوبوں کو فنڈز فراہم کرتی ہے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: کشور مُصطفٰی