سالگرہ کی مبارکباد اور جوہری اسلحے کی تخفیف کے امکانات
14 جنوری 2020آج منگل 14 جنوری کو اپنی ماہانہ نیوز کانفرنس کے دوران صدر مون جے اِن کا کہنا تھا، ''کچھ لوگوں کو اس بارے میں خدشات لاحق تھے کہ چیئرمین کم جونگ اُن کی سالگرہ کے موقع پر اشتعال انگیزی کا ایک نیا دور شروع ہو سکتا تھا تاہم صدر ٹرمپ نے کم جونگ اُن کو سالگرہ کی مبارکباد کا پیغام بھیج کر مذاکرات کے لیے اپنی خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔ جو کہ ایک عظیم خیال ہے۔‘‘
گزشتہ اختتام ہفتہ پر شمالی کوریائی حکام نے امریکی صدر کی طرف سے اپنے لیڈر کی سالگرہ پر مبارکباد کے پیغام کی موصولی کا اعتراف کیا تھا تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ پیغام کب موصول ہوا تھا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ کم جونگ اُن کی سالگرہ آٹھ جنوری کوہوتی ہے، حالانکہ معلومات کو مخفی رکھنے والی شمالی کوریائی انتظامیہ نے کبھی بھی اپنے حکمران کی تاریخ پیدائش کی تصدیق نہیں کی۔ تاہم امریکی ریکارڈز میں شمالی کوریائی لیڈر کی یوم پیدائش کی تاریخ آٹھ جنوری 1984 درج ہے اور وہ اس اعتبار سے 36 سال کے ہوچکے ہیں۔
جمعہ 10 جنوری کو جنوبی کوریا کے ایک حکومتی اہلکار نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے اُن سے کم جونگ اُن کو سالگرہ کی مبارکباد کا پیغام پہنچانے کی گزارش کی تھی۔ تاہم گزشتہ ویک اینڈ پر شمالی کوریا نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اسے پہلے ہی براہ راست صدر ٹرمپ کا ایک ''ذاتی خط‘‘ موصول ہو چکا تھا۔ اس بیان میں ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ جنوبی کوریا امریکا اور شمالی کوریا کے تعلقات میں مداخلت کی ''گستاخانہ‘‘ کوشش کر رہا ہے۔
اس بیان میں سیؤل کی تضحیک کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اُسے یہ بھی معلوم نہیں کہ شمالی کوریا کے پاس واشنگٹن کے ساتھ مواصلات کا اپنا چینل موجود ہے۔ اس سخت جواب کے باوجود جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن بار بار امریکی صدر کی طرف سے جنوبی کوریا کے لیڈر کم جونگ اُن کو بھیجے گئے سالگرہ کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ''یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ابھی سب کچھ نہیں کھویا۔‘‘
یاد رہے کہ شمالی کوریا کہہ چُکا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کا ذاتی تعلق ایٹمی مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ شمالی کوریا کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی جانب سے کم جونگ ان کو سالگرہ کی مبارکباد کے پیغام کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
ک م/ اآ/ ایجنسیز