کم جونگ اُن چين ميں، امريکا و جنوبی کوريا کی جنگی مشقيں معطل
19 جون 2018کميونسٹ رياست شمالی کوريا کے رہنما کم جونگ ان چينی دارالحکومت بيجنگ پہنچ گئے ہيں۔ وہ وہاں انيس اور بيس جون دو روزہ دورے پر ہيں۔ کم اس دوران چينی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کريں گے اور اطلاعات ہيں کہ اس ملاقات ميں وہ شی کو اپنی امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بارہ جون کو سنگاپور ميں ہونے والی ملاقات کی تفصيلات سے آگاہ کريں گے۔ شمالی کوريائی رہنما کا يہ تيسرا دورہ چين ہے۔
بارہ جون کو سنگاپور ميں ہونے والی ملاقات ميں کم اور ٹرمپ نے اتفاق کيا تھا کہ جزيرہ نما کوريا ميں قيام امن کے ليے پيونگ يانگ اپنا متنازعہ جوہری اور ميزائل پروگرام ترک کر دے گا جبکہ اس کے بدلے ميں امريکا سلامتی کے حوالے سے شمالی کوريا کے تحفظات دور کرے گا۔ يہ امر اہم ہے کہ چين خطے ميں شمالی کوريا کا ايک اہم اتحادی پارٹنر ملک ہے تاہم پيونگ يانگ کے ميزائل تجربات کے سبب ان ممالک ميں ذرا کشيدگی پيدا ہو گئی تھی۔
کم جونگ ان کے دورہ چين کے حوالے سے سيول حکومت نے بھی بيان جاری کيا ہے کہ بيجنگ و سيول دونوں ہی کا مقصد شمالی کوريا کے متنازعہ جوہری پروگرام کا انسداد ہے۔ اپنی يوميہ نيوز بريفنگ ميں جنوبی کوريا کے حکومتی ترجمان نے کہا کہ سيول حکومت يہ توقع کرتی ہے کہ چين اس ضمن ميں تعميری کردار ادا کرے گا اور کم جونگ ان کے دورہ چين کے موقع پر ہی اس سلسلے ميں پيشرفت ہو گی۔
جنوبی کوریا اور امریکا نے مشترکہ طور پر منگل انیس جون کو تصدیق کر دی ہے کہ رواں برس اگست میں ہونے والی ’فریڈم گارڈین‘ نامی جنگی مشقوں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ ان جنگی مشقوں کو شمالی کوریائی لیڈر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سنگاپور میں ہونے والی ملاقات میں ’سکیورٹی رسک‘ قرار دیا تھا۔ جنوبی کوریائی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیول اور واشنگٹن حکومتیں مزید اقدامات کے حوالے سے مذاکراتی سلسلہ جاری رکھیں گی۔ پینٹاگون کے مطابق نئی مشقوں کے لیے ابھی کسی تاریخ کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔ دو ماہ بعد ہونے والی فوجی مشقوں میں سترہ ہزار سے زائد امریکی فوجیوں نے شرکت کرنی تھی۔
ع س / ع ب، نيوز ايجنسياں