سانس لینے والی بیٹری اور حرکی توانائی سے چلنے والا لیپ ٹاپ
28 دسمبر 2010امریکی کمپیوٹر ساز ادارے انٹرنیشنل بزنس مشینز یعنی آئی بی ایم کی تحقیقی لیبارٹریز میں کام کرنے والے تین ہزار کے قریب ریسرچرز سے مستقبل کی ایجادات کے بارے میں ایک سالانہ سروے کیا گیا۔ اس سروے کے بعد ایسی پانچ ایجادات منتخب کی گئی ہیں، جن کے بارے میں آئی بی ایم کا خیال ہے کہ یہ اگلے پانچ برسوں میں صارفین تک پہنچ جائیں گی۔
اسی سروے کے نتائج پر مبنی ویڈیو معروف ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ ’یو ٹیوب‘ پر ڈالی گئی ہے، جس میں ان پانچ ایجادات کے بارے میں تفصیلات دکھائی گئی ہیں۔ انہی میں سے ایک ایجاد سانس لیتی بیٹریاں ہیں، یعنی ایسی بیٹریاں جو توانائی سے بھرپور کثیف دھات سے بنی ہوں گی اور ان کی ری چارجنگ کے لئے محض ہوا سے تعامل کی ضرورت ہوگی۔ مزید یہ کہ اس بیٹری کا چارج شدہ وقت آج کل زیر استعمال عام بیٹری کی نسبت دس گنا زیادہ ہوگا۔
ایسی ہی ایجادات میں ایک حرکی توانائی سے چلنے والے لیپ ٹاپ اور موبائل فونز بھی ہیں۔ یعنی ان الیکٹرونک مصنوعات کو چلانے کے لئے بجلی دراصل آپ کے حرکت کرنے سے پیدا ہوا کرے گی۔
ایک اور سائنسی تخلیق جس کے اگلے پانچ برسوں کے دوران لیبارٹری سے نکل کر عام زندگی میں موجود ہونے کی توقع ہے، وہ کمپیوٹر اور سمارٹ فونز پر چلنے والا ایسا پروگرام ہے جو فوری طور پر دستیاب معلومات کو سابق ڈیٹا اور خصوصی طور پر تیارکردہ ’ایلگوردھم‘ کے ساتھ ملا کر اس بات کی پیش گوئی کر سکے گا کہ کہاں کہاں ٹریفک جام ہونے کی توقع ہے۔
آئی بی ایم کے انجینئرز کو یہ بھی یقین ہے کہ ہمارے پرسنل کمپیوٹرز اور کمپیوٹر ڈیٹا سینٹرز میں پیدا ہونے والی گرمی کو شہروں کو گرم رکھنے کے لئے بطور ہیٹنگ استعمال کرنے کا طریقہ بھی تلاش کر لیا جائے گا۔
ایک اور اختراع جس کے بارے میں محققین کا خیال ہے کہ وہ اگلے پانچ برسوں کے دوران زیر استعمال ہوگی، وہ ایسے خصوصی سینسرز ہیں جوکہ آپ کے گھروں، دفتروں، کاروں اور سمارٹ فونز پر لگے ہوں گے اور جو ارد گرد کے ماحول کے بارے میں تمام تفصیلات مخصوص ڈیٹا سینٹرز کو بھیجتے رہیں گے۔ اس سے ماحول میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو زیادہ بہتر طور سمجھا جا سکے گا اور خطرناک اثرات کا بروقت تدارک کرنا ممکن ہوگا۔
آئی بی ایم کے مطابق یہ تمام پیش گوئیاں محض خواب وخیال نہیں ہیں بلکہ یہ اس معروف کمپیوٹر ساز ادارے کے 5.8 بلین ڈالر مالیت کے ایک ریسرچ پروگرام کے تحت زیر تحقیق ہیں۔ کسی ایک ادارے کی طرف سے تحقیق پر صرف کیا جانے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا بجٹ ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک