سربیا میں پھنسے مہاجر اور شدید جاڑے کے دن
11 دسمبر 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نوجوان روزانہ کی بنیاد پر سرحد عبور کر کے کروشیا میں داخلے کی کوشش کرتے ہیں اور سرحد کی بندش کی وجہ سے روزانہ ہی انہیں دوبارہ سربیا میں دھکیل دیا جاتا ہے۔
پرانے کمبل سردیوں کے لباس میں تبدیل
سربیا: مہاجرین پر جوؤں اور سردی کے امراض کا حملہ
یورپی سردی، 23 ہزار مہاجر بچوں کے لیے خطرہ
ہر صبح شدید سردی میں سِڈ شہر کے اس حصے میں واقع ایک پرنٹنگ فیکٹری کی جانب، جو یورپی یونین کے ساتھ سرحد سے پہلے سرب علاقے میں آخری اسٹاپ ہے، یہ نوجوان جاتے ہیں۔ اس پورے علاقے میں پولیس اور مقامی رضاکار ان تارکین وطن پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہوتے ہیں اور بہت سے مغربی یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے رضاکار بھی ان افراد میں کافی، سیب، ابلے ہوئے انڈے اور پینے کا پانی تقسیم کرتے نظر آتے ہیں۔
اس علاقے میں ایک جنریٹر بھی لگایا گیا ہے، تاکہ یہ تارکین وطن اپنے موبائل فون چارج کر سکیں جب کہ ان تارکین وطن کو یہاں خیمے، جوتے اور کپڑے بھی دیے جاتے ہیں۔
ان میں سے چند تارکین وطن نے ایک قریبی جنگل میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں تاکہ پولیس کی نگاہوں سے بچا جا سکے۔ ان کے کپڑے میلے اور کیچڑ زدہ ہیں اور چہروں پر شدید اور مسلسل تھکن کے آثار بھی نظر آتے ہیں۔
خود کو سرج کے نام سے متعارف کروانے والے ایک 28 سالہ افغان مہاجر کے مطابق، ’’میرے پاس کچھ نہیں بچا۔ سردی اتنی شدید ہے کہ ہمیں ہر روز یہی گمان ہوتا ہے کہ کل تک ہم مر چکے ہوں گے۔‘‘
اس افغان تارک وطن نے بتایا کہ اب تک وہ 60 مرتبہ کروشیا میں داخلے کی کوشش کر چکا ہے جب کہ ایک دفعہ تو وہ سلووینیا تک پہنچنے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا، تاہم ہر بار اسے پکڑ کر دوبارہ سربیا لوٹا دیا گیا۔
کروشیا میں امدادی تنظیم ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق سریبا میں اس وقت تقریباﹰ پانچ ہزار تارکین وطن موجود ہیں، جن کی بڑی تعداد مہاجرین کے باقاعدہ مراکز میں مقیم ہے، تاہم سِڈ میں تقریباﹰ پانچ سو تارکین وطن اس شدید نوعیت کی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔