سری لنکا میں مذہبی کشیدگی اور سیاست
6 ستمبر 2013سری لنکا کے وزیر انصاف رؤف حکیم کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع ’گوٹابایا راجا پاکسے‘ کے حالیہ تبصرے نے انہیں پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔ وزیر دفاع نے اپنے ایک بیان میں ’مسلم انتہا پسندی کے فروغ‘ سے خبرادار کیا تھا۔
رؤف حکیم کا کہنا تھا، ’’ ہم اس مخصوص حوالے سے پریشان ہیں کہ ملک میں ممکنہ انتہا پسندی کے فروغ کو مسلم کمیونٹی سے جوڑا گیا ہے۔‘‘ سری لنکا کے وزیر دفاع ’گوٹابایا راجا پاکسے‘ ملکی صدر مہیندا راجہ پاکسے کے چھوٹے بھائی ہیں۔ رؤف حکیم کا ان کے اس غیر معمولی عوامی بیان کے بارے میں مزید کہنا تھا، ’’ میں عوامی سطح پر وزیر دفاع کے اس بیان کی تردید کرنا چاہوں گا۔‘‘
سری لنکا کی مجموعی آبادی 20 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ اس ملک کی تقریباﹰ 70 فیصد آبادی کا تعلق بدھ مت سے ہے جبکہ مسلمان اس ملک میں دوسرا بڑا مذہبی گروپ تشکیل دیتے ہیں۔ گزشتہ ایک سال کے دوران مسلمان اقلیت کے خلاف متعدد حملے ہو چکے ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مسلمانوں کی مساجد، کاروبار اور طرز زندگی پر ہونے والے ان حملوں سے اس جزیرے پر مذہبی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق مسلمان اقلیت کے خلاف ان پرتشدد کارروائیوں کی ذمہ داری مبینہ طور پر ان نئے انتہا پسند سنہالی بدھ گروپوں پر عائد کی جاتی ہے، جنہیں حکومتی حمایت حاصل ہے۔
وزیر دفاع ’گوٹابایا راجا پاکسے‘ کا شمار ملک کی طاقتور ترین شخصیات میں ہوتا ہے۔ سن 2009ء میں تامل ٹائیگرز کی علیحدگی پسند تحریک کو کچلنے کا سہرا بھی انہی کے سر رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے انتہا پسند سنہالی بدھ گروپوں کی حمایت کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔
تاہم منگل کو فوج کی طرف سے منعقدہ ایک سیمینار میں وزیر دفاع نے کہا، ’’اقلیتی نسلی گروپوں کی بڑھتی ہوئی تنگ نظری کے باعث اکثریتی سنہالہ بدھ کمیونٹی میں انتہاپسند گروپ پیدا ہو رہے ہیں۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ مسلمان بنیاد پرست دنیا بھر میں اور اس خطے میں پھیل رہے ہیں۔ اسی طرح انتہا پسند عناصر سری لنکا میں انتہا پسندی کو فروغ دینے کی کوشش کر سکتے ہیں اور یہ تشویش ناک بات ہے۔‘‘
رؤف کا اپنی ہی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ انتہاپسندی سے متعلق اس طرح کے عام بیانات مسلم اقوام کو پریشان کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران، سعودی عرب اور پاکستان کولمبو حکومت کے مضبوط اتحادی ہیں اور ان ممالک نے سری لنکا کا اس وقت ساتھ دیا تھا، جب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں سری لنکا کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔