سست رفتار مارچ کی اسلام آباد کی جانب پیش قدمی
15 اگست 2014خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کے لیے یہ ریلیاں ایک مشکل چیلنج کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ حکومت نے ابھی اقتدار میں ایک ہی سال پورا کیا ہے۔
یہ مظاہرین جمعرات کو پاکستان کے یومِ آزادی کے دِن صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے۔ عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کو آزادی مارچ کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ پاکستان عوامی تحریک کے حامی انقلاب کا نعرہ لگاتے ہوئے اسلام آباد کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
مظاہرین کاروں، ٹرکوں اور بسوں پر سفر کر رہے ہیں جبکہ پیدل اور موٹر سائیکل سوار بھی اس کا حصہ ہیں۔ وہ تین سو کلومیٹر کے سفر پر نکلے ہیں۔ ابتدا میں عمران خان کے مارچ میں شامل افراد کی تعداد پانچ ہزار تھی تاہم یہ تعداد دھیرے دھیرے بڑھتی جا رہی ہے۔ مظاہرین انتہائی سست رفتار سے آگے بڑھ رہے ہیں اور سات گھنٹے میں انہوں نے محض پانچ کلومیٹر کا سفر طے کیا۔
اس قافلے کی قیادت پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کر رہے ہیں۔ جمعرات کی شام اسلام آباد روانگی سے قبل انہوں نے اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا تھا: ’’میں نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کرنے اسلام آباد جا رہا ہوں۔‘‘
واضح رہے کہ عمران خان سابق کرکٹر ہے اور پاکستان نے ان کی قیادت میں 1992ء کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا: ’’میچ جیتنے کے لیے تیار ہو جاؤ۔‘‘
نواز شریف کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی جو 2018ء میں مکمل ہو گی۔
پاکستان تحریک انصاف نے چودہ اگست کو ہی مارچ اسلام آباد پہنچنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اب اس کی اسلام آباد آمد جمعے کو متوقع ہے۔
طاہر القادری کی پاکستان عوامی تحریک کے مظاہرین بھی جمعرات کو لاہور سے نکلے۔ قادری کا قافلہ بھی سست روی سے اسلام آباد کی جانب بڑھ رہا ہے اور اس نے ابتدائی آٹھ کلومیٹر کا سفر سات گھنٹے میں طے کیا۔
طاہر القادری نے ٹیلی فون پر اے پی سے گفتگو میں کہا: ’’دو لاکھ سے زیادہ افراد میرے ساتھ ہیں اور میں پاکستان میں پر امن سبز انقلاب لانے کے لیے اسلام آباد جا رہا ہوں۔‘‘
قادری نے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ کسی بھی طرح کے مذاکرات سے انکار کیا ہے اور ان سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مظاہرین کی اسلام آباد آمد کے تناظر میں دارالحکومت میں ہزاروں پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ دارالحکومت کے داخلی راستے شپنگ کنٹینروں کے ذریعے رواں ہفتے کے آغاز سے بند ہیں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ حکومت نے پر امن ریلیوں کی اجازت دی ہے لیکن امن میں رخنہ ڈالنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دس لاکھ تک افراد کو سنبھالنے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔