سلویو بیرلسکونی سبکدوش
13 نومبر 2011سلویو بیرلسکونی نے یورپی ملک اٹلی کی سیاست پر گزشتہ سترہ سالوں کے دوران گہرے نقوش ثبت کیے ہیں۔ کچھ مبصرین کے خیال میں ایک طرح سے انہوں نے عوام کو اپنے سحر میں رکھا ہوا تھا۔ ایک وقت تھا کہ وہ اپنی عوام کے انتہائی مقبول رہنما تھے اور آج وہ جب مستعفی ہونے کے لیے صدر ناپو لی تانو کو ملنے جا رہے تھے تو دارالحکومت روم کی سڑکوں پر عوام ان کا بڑھ بڑھ کر مذاق اور تمسخر اڑا رہے تھے۔ اس مناسبت سے بیرلسکونی نے کہا کہ اس عوامی مذاق سے ان کو دلی رنج ہوا ہے۔
سلویو بیرلسکونی گزشتہ منگل کو پارلیمنٹ میں اکثریت کھو بیٹھے تھے۔ اسی وقت انہوں نے مستعفی ہونے کا عندیہ دے دیا تھا۔ گزشتہ روز یہ واضح ہو گیا تھا کہ وہ ہفتہ کی شام اپنے منصب کو خیر باد کہہ دیں گے۔ بیرلسکونی خود بھی واضح کر چکے تھے کہ ان کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ بچتی پلان کی حتمی پارلیمانی منظوری کے بعد وہ وزارت عظمٰی کے منصب سے مستعفی ہو جائیں گے۔ جمعہ کے روز ان کے کفایت شعاری اور بچتی بل کی منظوری سینیٹ نے دی تھی۔ آج ایوان زیریں کی منظوری کے بعد انہوں نے اپنے منصب سے علیٰحدگی کا اصولی فیصلہ کرتے ہوئے صدر کو مطلع کردیا۔ ایوان زیریں میں ان کے پیش کردہ بل کو بڑی اکثریت سے منظور کیا گیا۔
روم میں سلویو بیرلسکونی کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر ایک جم غفیر ان کا مسلسل مذاق اڑا رہا تھا۔ پرجوش اطالوی عوام نے کھلے عام اپنے مستعفی ہونے والے وزیر اعظم کو کلاؤن یا مسخرہ قرار دیا۔ اطالوی اور غیر ملکی میڈیا کے مطابق سلویو بیرلسکونی کا وزارت عظمٰی کے منصب سے مستعفی ہونے کے بعد جو عوامی رویہ سامنے آیا ہے وہ یقینی طور پر اس کی توقع نہیں کر رہے تھے۔ وہ اپنی عوام میں مرتبہ و وقار سے محروم دکھائی دے رہے تھے۔ ان کی وزارت عظمٰی کے منصب سے رخصتی ان کے مرتبے سے بہت کم محسوس کی گئی۔ بیرلسکونی نے اپنی بے توقیری پر رنج و دکھ کا اظہار بھی کیا۔
دوسری عالمی جنگ کے بعد بیرلسکونی اٹلی کے سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی شخصیت کا اعزاز رکھتے ہیں۔ انہوں نے تین پارلیمانی انتخابات میں فتح حاصل کی جبکہ دو میں شکست سے دوچار ہوئے۔ سن 2008 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد ان کو 51 مرتبہ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا پڑا تھا۔ پچھتر سالہ بیرلسکونی کو اس وقت چار مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔ ان کی وزارت عظمٰی کے آخری ڈیڑھ سال کئی اقسام کے اسکینڈلز سے عبارت تھے۔ وہ اٹلی کے امیر کبیر افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کے اثاثوں کی مالیت نو ارب ڈالر کے قریب ہے۔
دوسری جانب ان کا ملک اٹلی ان دنوں شدید اقتصادی ناہمواری اور معاشی بحران کا شکار ہو چکا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ