سوچی ونٹر اولمپکس کو نشانہ بنا سکتے ہیں، داغستانی جہادی
21 جنوری 2014روس کے انسداد دہشت گردی کے حکومتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ونٹر اولمپکس کو نشانہ بنانے والی ایک ویڈیو کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ ونٹر اولمپکس پر حملے سے متعلق یہ ویڈیو اتوار کے روز ریلیز کی گئی تھی۔ اسی گروپ نے روسی شہر وولگو گراڈ میں دو خود کش بم حملوں میں 34 افراد کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ دوسری جانب روس کے سکیورٹی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ انتہا پسندوں کی دھمکی کو پوٹین حکومت جس سنجیدگی سے لیا ہے، وہ درست اور صحیح فیصلہ ہے۔
سرمائی کھیلوں پر حملے کی دھمکی شمالی قفقاذ میں واقع مسلمان آبادی پر مشتمل روس کی شورش زدہ جمہوریہ داغستان کے انتہا پسندوں نے آن لائن جاری کی تھی۔ روس میں منعقد کیے جانے والے سرمائی اولمپکس کا میزبان شہر سَوچی شورش زدہ ریاست داغستان کے مغرب میں 500 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ ویڈیو میں دو روسی بولنے والے افراد نے خود کو انصار السنہ نامی جہادی تنظیم کا کارُکن قرار دیا۔ اسی نام کا ایک جہادی گروپ عراق میں سرگرم ہے لیکن یہ واضح نہیں ہو سکا کہ داغستانی اور عراقی گروپوں میں کوئی تعلق ہے یا یہ ایک ہی گروپ ہے۔
ویڈیو کو ولایتِ داغستان کی جانب سے ریلیز کیا گیا ہے۔ ولایتِ داغستان قفقاذ میں اسلام پسندوں کی خود ساختہ مذہبی ریاست قفقاذ امارات میں شامل ایک ریاست قرار دی جاتی ہے۔ اسی ویڈیو میں بتایا گیا کہ مسلمان جہادیوں کے لیڈر ڈوکو عمروف نے اپنے کارکنوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سوچی ونٹر اولمپکس پر حملے کے لیے تیار رہیں۔ اس ویڈیو میں ان کھیلوں کے انعقاد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ کھیلوں کے دوران اُن کے آباؤاجداد کی ہڈیوں پر شیطانی رقص کا سلسلہ جاری رہے گا۔ سوچی میں ہونے والے سرمائی کھیل 7 فروری سے لے کر 23 فروری تک ہوں گے۔
ماسکو حکومت کے حمایت یافتہ روسی جمہوریہ چیچنیا کے لیڈر رمضان قادروف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کو ڈوکو عمروف کو ایک فوجی مشن کے دوران ہلاک کیا جا چکا ہے لیکن اِس کی تصدیق آزاد ذرائع سے نہیں ہو سکی ہے۔ ولایتِ داغستان کی ویڈیو میں یہ ضرور واضح کیا گیا کہ وولگو گراڈ میں کیے گئے دونوں خود کش حملے ڈوکو عمروف کے حکم پر کیے گئے تھے۔
اس ویڈیو کے حوالے سے ماسکو کے ایک ادارے کے سکیورٹی تجزیہ کار آندری سولڈاٹوف کا کہنا ہے کہ روسی حکومت کا سرمائی کھیلوں کے لیے دھمکی کو سنجییدگی سے لینا بہت اہم فیصلہ ہے۔ روس کے مشرق وسطیٰ کے امور کے معروف تجزیہ کار گیورگی میرسکی کا خیال ہے کہ قفقاذ کے جہادیوں نے مشرق وسطیٰ کے سرگرم جہادیوں کے ساتھ گہرے روابط استوار کر لیے ہیں اور یہ تشویش کی بات ہے۔
اُدھر سرمائی کھیلوں کے حوالے سے سامنے آنے والی دھمکی اور روس کی جانب سے سکیورٹی معاملات کو مزید تقویت بخشنے کے تناظر میں امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون کے ترجمان نے روسی حکومت کو تعاون کی پیشکش کی ہے۔ ترجمان ریئر ایڈمرل جان کِربی کا کہنا ہے کہ امریکا روس کو سرمائی کھیلوں کے دوران ہوائی اور سمندری امداد دینے پر تیار ہے۔ کربی کے مطابق امریکا کے دو جنگی جہاز کھیلوں کے دوران بحیرہ اسود میں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ امریکی ترجمان کے مطابق اِس حوالے سے روسی درخواست کا انتظار کیا جائے گا۔