سوڈان میں سول حکمرانی کے معاہدے پر دستخط ملتوی
6 اپریل 2023سوڈانی حکام نے ایک بار پھر ایک سویلین حکومت کے قیام کے معاہدے پر دستخط کو ملتوی کر دیا کیونکہ مذاکرات میں شامل فریقین فوج کی تنظیم نو کے حوالے سے کسی اتفاق رائے پر پہنچنے میں ناکام رہے۔
اکتوبر2021کی فوجی بغاوت کے بعد ملک میں انتخابات کرانے کے حوالے سے ابتدائی بات چیت گزشتہ برس کے اواخر میں ہوئی تھی۔ اس کا مقصد کسی ایسے معاہدے تک پہنچنا تھا جس سے ملک کو دوبارہ سویلین ٹریک پر لایا جاسکے۔
بغاوت کے بعد ملک میں احتجاجی مظاہروں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو گیا۔ دہائیوں سے جاری پابندیوں کی وجہ سے ملک کی معیشت جو پہلے ہی ابتر تھی، بغاوت، کورونا وائرس کی وبا اور یوکرین میں جاری جنگ کے بعد مزید ابتر ہو گئی ہے۔
سوڈان: مظاہروں کے بعد وزیر اعظم عبداللہ حمدوک مستعفی
اس معاہدے پر یکم اپریل کو دستخط ہونا تھے۔ بعد میں اس کی تاریخ جمعرات تک موخر کردی گئی تھی۔ لیکن اب سوڈانی حکام نے اسے ایک بار پھر ملتوی کردیا اور دستخط کے لیے کسی نئی تاریخ کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
دوسری طرف ایک طاقتور سویلین گروپ، فورسز آف فریڈم اینڈ چینج کولیشن نے جمعرات 6 اپریل کو احتجاجی مظاہرے کی اپیل کی۔
سوڈان: فوجی سربراہ نے ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کر دیا
خیال رہے کہ 6 اپریل سوڈان میں دو اہم واقعات کی علامت ہے۔ اسی روز سن 1985 اور 2019 میں دو بغاوتیں ہوئی تھیں جن میں بالترتیب دو صدور جعفر نمیری اور عمرالبشیر کو معزول کر دیا گیا تھا۔
معاہدہ ملتوی کیوں ہوا؟
فورسز آف فریڈم اینڈ چینج اتحاد کا کہنا ہے کہ فوجی تنظیم نو پر پیش رفت تو ہوئی ہے تاہم نیم فوجی دستے ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کو فوج میں ضم کرنے کے معاملے پر اختلافات ہیں۔
مبینہ طورپر یہ اختلافات آر ایس ایف کے رہنما محمد حمدان داگلو اور2021 کی بغاوت کی قیادت کرنے والے فوجی حکمراں جنرل عبدالفتاح البرہان کے درمیان ہیں۔
تجزیہ: کیا افریقہ میں جمہوریت کی ضرورت ہے؟
آر ایس ایف جنجاوید ملیشیا سے ابھری ہے، جسے اکیسویں صدی کے اوائل میں مغربی دارفور خطے میں بشیر نے اپنی کارروائیوں کے ذریعہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا تھا۔ اس ملیشیا پر دارفور کے غیر عرب باغیوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
سوڈان:جمہوری روڈ میپ پر سمجھوتہ، خرطوم میں خوشیاں
تاہم عمر البشیر کی سن 2019 میں اقتدار سے برطرفی کی وجہ سے آر ایس ایف کو ختم نہیں کیا جاسکا۔ اس کے رہنما داگلو کو بشیر کے بعد سوڈان کی سب سے طاقتور شخصیات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، روئٹرز)