1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن میں لاپتہ پاکستانی صحافی ساجد حسین بلوچ کی لاش مل گئی

2 مئی 2020

ساجد حسین بلوچ کو آخری مرتبہ دو مارچ کو اسٹاک ہوم سے اُپسلا جانے والی ٹرین میں سوار ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کا کہنا ہے کہ ساجد کی موت کا سبب ان کا صحافتی کام ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/3bg15
ساجد حسین بلوچتصویر: privat

سویڈش پولیس نے جمعے کے دن اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اسے لاپتہ پاکستانی صحافی ساجد حسین بلوچ کی لاش ملی ہے۔ پولیس ترجمان یوناس ایرونن کے مطابق ساجد کی لاش 23 اپریل کو اُپسلا شہر سے باہر دریائے فیریسون سے ملی تھی۔

ایرونن کے بقول پوسٹ مارٹم سے کسی حد تک شبہ ہوا ہے کہ ساجد بلوچ شاید کسی جرم کا شکار بنا ہو، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ موت کسی حادثے یا خودکشی کا نتیجہ بھی ہو سکتی ہے۔

تاہم آزادی صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ساجد حسین بلوچ کو شاید پاکستانی انٹیلیجس ایجنسی کی ایما پر 'اغوا‘ کیا گیا ہو۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے ساجد بلوچ کی موت پر کوئی رد عمل دینے سے انکار کیا ہے۔

پاکستان سے فرار

ساجد حسین بلوچ نے 2012ء میں پاکستان چھوڑ کر خود ساختہ جلا وطنی اختیار کر  لی تھی اور 2017ء میں وہ سویڈن میں جا کر آباد ہو گئے تھے۔  پاکستان چھوڑنے کی وجہ صوبہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک سے متعلق ان کی رپورٹنگ کے سبب انہیں ملنے والی دھمکیاں تھیں۔

وہ  پاکستان میں معروف انگریزی اخبارات کے ساتھ کام کر چکے تھے جن میں دی نیوز اور دی ڈیلی ٹائمز بھی شامل ہیں۔ وہ نیوز ویب سائٹ بلوچستان ٹائمز کے بھی ایڈیٹر اِن چیف تھے۔ یہ ویب سائٹ بلوچستان میں انسانی حقوق کی مبينہ خلاف ورزیوں اور صوبے میں منشیات کی اسمگلنگ جیسے موضوعات کے بارے میں رپورٹنگ کرتی ہے۔ یہ نیوز پلیٹ فارم پاکستان میں قابل رسائی نہیں ہے۔

ساجد حسین اپنے خاندان کو سویڈن لانے کی کوشش میں تھے اور انہوں نے اُپسلا کی یونیورسٹی میں ایرانی زبانوں میں ماسٹرز ڈگری کے حصول کے لیے داخلہ بھی لے رکھا تھا۔ انہیں آخری مرتبہ دو مارچ کو دیکھا گیا تھا جب وہ سویڈش دارالحکومت اسٹاک ہوم سے اُپسلا جانے والی ٹرین پر سوار ہوئے تھے۔  اُس وقت ساجد کے رشتہ داروں نے دعویٰ کیا تھا کہ سویڈش حکومت نے ان کی گمشدگی کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا جبکہ انہوں نے ساجد کی زندگی کو خطرہ لاحق ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔

ا ب ا / ع س (انکیتا مکھوپادھیے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں