1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب زدگان کی مالی مدد سست روی کا شکار

8 اکتوبر 2010

حکومتی دعووں کے باوجود پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیلابی تباہ کاریوں کے قریب ڈھائی ماہ بعد بھی ساڑھے چھ لاکھ سے زائد متاثرہ خاندانوں کو ابھی تک کوئی سرکاری امدادی رقوم نہیں مل سکیں۔

https://p.dw.com/p/PZL7
سیلابی متاثرین میں سے اب تک دو لاکھ خاندانوں کی مالی مدد کی جا چکی ہےتصویر: AP

قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کے لئے قائم صوبائی ادارے PDMA کے ڈائریکٹر جنرل خالد شیر دل کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے جو آٹھ لاکھ 33 ہزار خاندان متاثر ہوئے تھے، ان میں سے اب تک دو لاکھ خاندانوں کی مالی مدد کی جا چکی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ پہلے مرحلے میں ہر خاندان کو بیس ہزار روپے دئے جا رہے ہیں۔ یوں پہلے مرحلے میں خاص طور پر جاری کئے گئے وطن کارڈز کے ذریعے 16 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے۔

ان میں سے ابھی تک صرف چار ارب روپے مالیت کے وطن کارڈ جاری کئے جا سکےہیں۔ لیکن ان چار ارب روپوں میں سے بھی ابھی تک متاثرین سیلاب مختلف بینکوں سے صرف پونے دو ارب روپے نکلوا سکے ہیں۔

Pakistan Überschwemmung Flutkatastrophe Flüchtlingslager bei Karachi
سیلاب سے آٹھ لاکھ 33 ہزار خاندان متاثر ہوئےجو مالی امداد اور علاج معالجے کی سہولیات کے منتظر ہیںتصویر: picture alliance/dpa

پنجاب میں ملکی تاریخ کے بد ترین سیلاب سے متاثرہ گیارہ اضلاع میں اس وقت شناختی کارڈ جاری کرنے والے 27 نادرا سینٹر کام کر رہے ہیں۔ ان سینٹرز کے ذریعے روزانہ بنیادوں پر متاثرین کو ساڑھے سولہ ہزار وطن کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں۔

ادھر سیلاب زدہ علاقوں سے سرکاری حکام کی طرف سے رشوت لینے، نادرا کی فہرستوں میں متاثرہ خاندانوں کا اندراج نہ ہونے اور وطن کارڈ رکھنے والے دیہی علاقوں کے سادہ لوح باشندوں سے ATM مشینوں سے کیش نکلوا کر دینے کا معاوضہ لینے جیسی شکایات بھی مل رہی ہیں۔

ضلع لیہ کے علاقے شاہ پور روہٹہ کے اشفاق رضا نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ ان کے گاؤں کے سینکڑوں متاثرہ خاندانوں میں سے اب تک صرف چند ایک کو ہی وطن کارڈ مل سکے ہیں۔

اشفاق رضا کے مطابق ایسے لوگ، جن کی زمینیں دریائے سندھ کے نشیبی علاقوں میں تھیں اور جو سیلابی پانیوں کی نذر ہو گئیں، اِن زمینوں کے وہ مالکان جن کے شناختی کارڈ تھل کے علاقوں والے پتوں پر بنے ہوئے ہیں، انہیں وطن کارڈ جاری نہیں کئے جا رہے۔

اس کے برعکس پنجاب میں پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ خالد شیر دل کہتے ہیں کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو وطن کارڈ جاری کرنے کے حوالے سے ضلعی رابطہ افسروں کو خصوصی اختیارات دے دئے گئے ہیں۔ ان کے بقول سیلاب سے متاثرہ لوگ اپنی شکایات کے ازالے کے لئے ان ضلعی رابطہ افسروں سے رجوع کر سکتے ہیں۔

لاہور میں پنجاب کی صوبائی حکومت کے بیانات کے مطابق صوبے میں متاثرین سیلاب کے وطن کارڈ بنانے کا عمل رواں مہینے کے آخر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں