شادی کی گم شدہ انگوٹھی اسّی سال بعد مل گئی
15 مئی 2020
ایک جرمن خاتون کی حادثاتی طور پر ٹوائلٹ میں بہہ جانے والی شادی کی انگوٹھی اسی سال بعد مل گئی۔ میٹل ڈی ٹیکٹرز سے دھاتی اشیاء تلاش کرنے والے شوقیہ حضرات کو یہ انگوٹھی ایک مقام سے ملی۔
سن 1940 میں حادثاتی طور پر ایک خاتون کی شادی کی انگوٹھی ٹوائلٹ میں بہہ گئی تھی۔ یہ واقعہ جرمن دارالحکومت برلن سے پینتالیس کلو میٹر دور جنوب مغرب میں واقع ایک مقام بیلیٹز کے ایک پھلوں کے باغ میں رونما ہوا تھا۔ بیلیٹز کا شہر شمال مشرقی جرمن ریاست برانڈن بُرگ میں ہے۔
یہ انگوٹھی ایک خاتون مارگریٹ ہرزوگ کو پہنائی گئی تھی۔ اس خاتون سے یہ انگوٹھی ایک پبلک ٹوائلٹ میں ہاتھ دھوتے وقت انگلی سے نکل کر بہہ گئی تھی۔ بہت سی کوششوں کے باوجود گم ہونے والی انگوٹھی اُس وقت مل نہیں سکی تھی۔
انگوٹھی ملنے کے بعد جب اسے مارگریٹ ہرزوگ کی بیٹی سونیا گؤلڈنر کے حوالے کیا گیا تو اس نے ریاست برانڈن بُرگ کے ایک اخبار'میرکشے الگمائین سائٹنگ‘ کو بتایا کہ شادی کی انگشتری کے کھو جانے کے بعد ان کی والدہ بقیہ تمام عمر پریشان، رنجیدہ اور اداس رہی تھیں۔ گُؤلڈنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی والدہ کو آخری وقت تک یقین تھا کہ گم شدہ انگشتری اب کبھی نہیں ملے گی۔ مارگریٹ ہرزوگ کی رحلت سن 1996 میں ستاسی برس کی عمر میں ہو چکی ہے۔
اخبار'میرکشے الگمائین سائٹنگ‘ کے رپورٹر تھوماس لیہنس کے مطابق دھاتیں جمع کرنے والے ایک شوقین کو یہ انگوٹھی بیلیٹز میں واقع پھلوں کے ایک باغ میں قائم واٹر مل کے نیچے سے گزرنے والی پانی کی گزرگاہ میں سے ملی۔ اس پر خاتون کے نام کے دو ابتدائی حروف ایچ ایچ (H.H) کندہ تھے اور تاریخ تیس مارچ سن انیس سو تیس ہندسوں میں 30.03.1940 درج تھی۔ اس انگوٹھی کو ملنے کے بعد شادی دفتر لیجایا گیا تو اس کی مالک خاتون کا نام اور اس وقت کا پتہ دستیاب ہوا۔
شادی دفتر کی تفصیل کے مطابق ہانس ہرزوگ اور مارگریٹ فیخنر کی شادی انگشتری پر درج تاریخ کو طے پائی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ تیس مارچ سن 1930کو صرف اسی ایک شادی کا اندراج ہوا تھا۔
داوس فان اوپ ڈورپ/ ع ح/ ک م