شامی مہاجر اوپیرا گلوکارہ کا ٹرمپ کے دفتر کے قریب کونسرٹ
22 جون 2016مہاجرین کے عالمی دن پر منعقد کیے جانے والے موسیقی کے اس پروگرام کا مقصد اُن مہاجرین کے ساتھ ثقافتی پارٹنرشپ ظاہر کرنا تھا جو جنگی حالات میں اپنے ملکوں سے ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ امریکی صدارتی الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کے ممکنہ امیدوار ارب پتی کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ نے چند دن قبل ہی شامی مہاجرین کی امریکا آمد پر پابندی عائد کرنے کے اپنے موقف کو دہرایا تھا۔
گزشتہ روز ہونے والے اس کنسرٹ میں شامی گلوکارہ القنطر کی آواز نے موسیقی کے شائقین کو اپنے سحر میں گرفتار کر رکھا تھا۔ اِس کنسرٹ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے بعد القنطر نے ایک سدا بہار شامی گیت، ''یا غزالی‘‘ گایا۔
بروک لین چرچ میں کنسرٹ کے آغاز سے پہلے القنطر نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا،’’ اب میں جو بھی گیت اگر دبے سروں میں گنگناؤں بھی تو اس میں تنہائی اور محرومی جھلکتی ہے۔ یہ ایک نا قابل یقین بات ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ دنیا پر اب یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ مہاجروں کے پاس بھی صلاحیتیں اور خواب ہیں۔‘‘
القنطر گزشتہ پانچ سال سے جاری شامی تنازعے کے بعد مہاجرت کر کے امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مقیم ہیں۔ القنطر کا تعلق شام کے علاقے سویدا سے ہے۔ القنطر کے مطابق وہ امریکا میں مقیم ہے لیکن اُس کی روح سویدا میں بسی ہوئی ہے۔
بروک لینڈ چرچ میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والا یہ آرکسٹرا پناہ گزین موسیقاروں اور ایسے لوگوں کو اکٹھا کرتا ہے جن کے خاندانوں یا دوستوں کو مہاجرت کا سامنا کرنا پڑا۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سن 2015 میں 65.3 ملین افراد بے گھر ہوئے جو ایک تاریخی ریکارڈ ہے۔