1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شام میں 80 سے زائد مظاہرین ہلاک

22 اپریل 2011

شام میں جمعہ کو مختلف شہروں میں حکومت مخالف مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم ستّر افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے ان کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/112k8
تصویر: AP

امریکی صدر نے دمشق حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین پر انتہائی ظالمانہ تشدد کے سلسلے کو فوری طور پر بند کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد اس سلسلے میں ایران سے تعاون حاصل کیے ہوئے ہیں۔

USA Präsident Barack Obama in Washington zu Libyen
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: dapd

اوباما کے مطابق مظاہروں کے حوالے سے بشار الاسد کا کہنا ہے کہ ان میں غیر ملکی عناصر شامل ہیں اور دوسری جانب وہ اپنے عوام کی بات سننے کے بجائے ان کی تحریک کو دبانے کے لیے ایران کا تعاون حاصل کیے ہوئے ہیں۔

ابھی ایک روز پہلے ہی شام کے صدر بشار الاسد نے ایمرجنسی کا قانون ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

انسانی حقوق کے سرگرم بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ جمعہ کو شام میں 70 زائد افراد کو ہلاک کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مقامی تعاون کونسل نے 88 ہلاک شدگان کے نام روئٹرز کو فراہم کردیے ہیں۔ جمہوریت نواز مظاہرین کو سکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ براہ راست فائرنگ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان کو مقامی سرگرم کارکنوں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔ ایک ہی دن میں شام میں جمہوریت نوازوں کی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔

شام کے طول و عرض میں بشار الاسد حکومت کے خلاف ہزاروں جمہوریت پسندوں نے جمعہ کی نماز کے بعد احتجاجی ریلیوں نکالیں۔ یہ مظاہرے بحیرہ روم کی ساحلی پٹی سے لیکر القامشیلی کے پہاڑی علاقے تک پھیلے ہوئے تھے۔ تمام افراد بشار الاسد کی مطلق العنان حکومت کے خاتمے کے لیے نعرہ بازی کر رہے تھے۔ نماز جمعہ کے اختتام کے فوری بعد تمام شہروں میں نمازی مظاہروں کی صورت میں جمع ہو گئے۔

مختلف شہروں میں ہونے والی ستّر سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع کئی مقامی ذرائع نے بیرون ملک یا دوسری خبر رساں ایجنسیوں کو فراہم کی ہے۔ ان کے علاوہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

Syrien Banias Proteste
سب سے زیادہ ہلاکتیں درعا شہر کے قریبی بستی ازرع میں ہوئیںتصویر: AP

زیادہ تر ہلاکتیں مرکزی شہردمشق اور جنوبی شہر درعا میں رپورٹ کی گئی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ان شہروں کے قریبی نواحی بستیوں کے مظاہرین کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا۔ متعدد ہلاک شدگان کی تدفین شام کے وقت کردی گئی تھی۔

شام میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں درعا شہر کے قریبی بستی ازرع میں ہوئیں۔ اس مقام پر کم از کم چودہ افراد کے ہلاک ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع دوما میں بھی زیادہ ہلاکتوں کو رپورٹ کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق پرامن ریلیوں پر سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی۔ حمص کے علاوہ کئی اور شہروں میں بھی سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران مظاہرین کے مارے جانے کا بتایا گیا ہے۔

تازہ ہلاکتوں کے تناظر میں واشنگٹن نے شام کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین پر تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے۔ اسی طرح برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ شام میں ایمرجنسی قانون کے خاتمے کی ضرورت عملی صورت میں ہونی چاہیے محض باتوں سے اس قانون کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں