’شان تاثیر کو مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے قتل کی دھمکی‘
3 جنوری 2017نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس ویڈیو پیغام میں شان تاثیر ان مسیحی افراد کے لیے دعا مانگ رہے ہیں، جو پاکستان میں توہین مذہب کے قانون کے تحت ملزم قرار دیے گئے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ حکومت کی جانب سے مذہبی شدت پسندی پر قابو پانے کی کوششوں کے باوجود پاکستان میں اسلام کے نام پر انتہا پسندوں کرنے والوں کا اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے۔
رپورٹوں کے مطابق انتہا پسندوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر پولیس نے شان تاثیر کے خلاف توہین مذہب کا الزام میں مقدمہ درج نہ کیا تو وہ سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ شان تاثیر کے والد سلمان تاثیر کو، جو پاکستانی صوبہ پنجاب کے گورنر تھے، انہی کے ایک گارڈ نے توہین مذہب کے قانون پر تنقید کے باعث فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
شان تاثیر کے فیس بک پیج پر کرسمس کے موقع پر جاری کردہ ویڈیو پیغام میں وہ مسیحی برادری کو کرسمس کی مبار ک باد دیتے نظر آتے ہیں۔ اس ویڈیو میں انہوں نے ان افراد کے لیے دعا بھی کی جو توہین مذہب سے متعلق الزامات کے باعث جیلوں میں ہیں۔
روئٹرز کے مطابق شان تاثیر کا کہنا ہے کہ انہیں ایسے انتہا پسندوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں مل رہی ہیں، جو ان کے والد کے قاتل اور بعد میں سزائے موت پانے والے ممتاز قادری سے عقیدت رکھتے ہیں۔ شان تاثیر نے کہا، ’’وہ مجھے ممتاز قادری کی تصاویر اس پیغام کے ساتھ بھیج رہے ہیں کہ کئی ممتاز قادری میرے انتظار میں ہیں۔‘‘
گزشتہ برس مارچ میں کئی ہزار افراد نے ممتاز قادری کے جنازے میں شرکت کی تھی کیوں کہ وہ قادری کو سلمان تاثیر کا قاتل ہونے کی وجہ سے ایک ہیرو سمجھتے تھے۔
پاکستان میں سن 2015 میں دو سو سے زائد افراد کے خلاف توہین مذہب کے مقدمات درج کیے گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستانی مذہبی اقلیتوں سے تھا۔ اس قانون کے ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس قانون کو ذاتی دشمنیاں نمٹانے کے لیے غلط استعمال کیا جاتا ہے۔