شمالی کوریا پر نئی امریکی پابندیاں منظور
31 اگست 2010واشنگٹن کے نئے اقدامات کا اطلاق کئی شمالی کوریائی اداروں اور متعدد شخصیات کے علاوہ پانچ ایسے حکومتی محکموں پر بھی ہو گا جو اس کمیونسٹ ملک کے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے ساتھ براہ راست رابطے میں تصور کئے جاتے ہیں۔ نئی پابندیوں کے تحت امریکہ میں ان افراد اور اداروں کے جملہ اثاثے منجمد کر دئے جائیں گے۔ پابندیوں کے ذریعے تجارت، اسلحے، لگژری اشیاء اور نارکوٹکس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یہ سخت پابندیاں رواں سال مارچ میں جنوبی کوریا کے ایک بحری جنگی جہاز کے ڈوبنے کے بعد سامنے آئی ہیں۔ بحری جہاز کے ڈوبنے کے اس واقعے میں کم از کم 46 افراد جاں بحق ہوئے اور شمالی کوریا کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ اگرچہ شمالی کوریا نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی تاہم بین الاقوامی تحقیقات میں پیونگ یانگ حکومت کو ہی قصور وار ٹھہرایا گیا۔
امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے شمالی کوریا پر نئی پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے بتایا ان کا مقصد جوہری اثاثوں کو منجمد کرنا ہے۔ ’’ان پابندیوں کا مقصد وسیع تر تباہی پھیلانے والے ہتھیار تیار کرنے والوں اور ان کی حامی طاقتوں کو امریکہ کے اقتصادی اور کمرشل نظام سے علٰیحدہ کرنا ہے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے گزشتہ ماہ ہی شمالی کوریا پر پابندیوں کا دائرہ وسیع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب ان پابندیوں پر باضابطہ سرکاری مہر بھی لگ گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان پی جے کراؤلی نے کہا کہ امریکہ نے بین الاقوامی سطح پر ایسی کوششیں کیں تاکہ شمالی کوریا جوہری ہتھیار بنانے کی اپنی ضد سے باز آ جائے تاہم ایسا نہیں ہوا۔
شمالی کوریائی حکومت کئی مواقع پر یہ واضح کر چکی ہے کہ اس پر اقتصادی پابندیوں کو اس ملک کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا۔ مغربی ملکوں کے مطابق شمالی کوریا کئی برسوں سے جوہری ہتھیار بنانے کی تیاری میں لگا ہوا ہے۔ شمالی کوریا نے گزشتہ برس اپنا دوسرا ایٹمی تجربہ کر کے بین الاقوامی برادری کی ناراضگی مول لی تھی۔
بیشتر تجزیہ کاروں کی رائے میں نئی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا بھی ایران کی طرح جوہری ہتھیار بنانے کے اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور اس کے علاوہ اپنے پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے خلاف اپنی ''جارحانہ پالیسی‘‘ بھی جاری رکھے گا۔
دریں اثناء شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ال نے بیجنگ کو بتایا ہے کہ ان کا ملک متنازعہ ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں چھ ملکی مذاکرات کی بحالی پر آمادہ ہے۔ شمالی کوریائی رہنما ویک اینڈ پر چین کے ایک دورے پر تھے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک