شمالی کوریا کو اقوام متحدہ کی نئی اقتصادی پابندیوں کا سامنا
23 دسمبر 2017اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر مزید سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کی جو نئی قرارداد کی منظور کی ہے، اُسے امریکا نے اپنے حلیفوں سے مشورہ کر کے تیار کیا تھا۔ ایسا بھی خیال کیا گیا ہے کہ امریکا نے اس قرارداد کو پیش کرنے سے قبل شمالی کوریا کے سب سے بڑے حلیف ملک چین سے بھی مشورہ کیا تھا۔ اس پر رائے شماری جمعہ بائیس دسمبر کی سہ پہر میں ہوئی۔
شمالی کوریا کے خلاف مجوزہ پابندیوں پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ
امریکا شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ
امریکا کے ساتھ جنگ اب ’ناگزیر‘ ہے، شمالی کوریا
شمالی کوریا دہشت گردی اسپانسر کرنے والی ریاست ہے، امریکا
ان پابندیوں کے تحت شمالی کوریائی حکومت کی اعلیٰ پٹرولیم مصنوعات تک رسائی کو محدود کر دیا گیا ہے۔ اس قرارداد کے تحت اب یہ ملک نوے فیصد ایسی درآمدات کرنے کا اہل نہیں رہا۔ ایک سال کے اندر شمالی کوریا کو صرف پانچ لاکھ بیرل صاف کیا گیا تیل ایکسپورٹ کیا جا سکے گا۔
اسی طرح خام تیل کے حصول پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اب ایک سال کے اندر خام تیل حاصل کرنے کی حد چار ملین بیرل مقرر کر دی گئی ہے۔ اس قرارداد میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ سلامتی کونسل شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی نئی خلاف ورزی کے نتیجے میں صاف تیل یا خام تیل کی مقرر کردہ حد میں کمی لانے کی مجاز ہو گی۔
اقوام متحدہ نے بیرون ممالک کام کرنے والے شمالی کوریائی باشندوں کی واپسی کو بھی قرارداد میں شامل کیا ہے۔ ابتداء میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ بیرونی ممالک میں کام کر کے اپنے ملک شمالی کوریا میں مقیم خاندانوں کو رقوم بیجھنے والے ان باشندوں کو بارہ ماہ یا ایک سال کے اندر اندر واپس بیجھا جائے لیکن آخری وقت پر ملک بدری کی مدت ایک سال کے بجائے دو سال کر دی گئی۔
شمالی کوریا پر یہ اقتصادی پابندیاں اُس کی طرف سے جوہری ہتھیار سازی اور بیلسٹک میزائل تجربات کے تناظر میں عائد کی گئی ہیں۔ اس ملک کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائل کا آخری تجربہ انتیس نومبر کو کیا گیا تھا۔
شمالی کوریا کی جانب سے اس قرارداد کی منظوری پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس کے ہمسایہ ملک جنوبی کوریا نے شمالی کوریائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی جارحانہ اشتعال انگیزیوں کے سلسلے کو ترک کر دے۔