1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شمال مغربی شام میں سوا دو لاکھ سے زائد افراد بے گھر

27 دسمبر 2019

شامی علاقے ادلب میں جنگی صورتحال کے نتیجے میں سوا دو لاکھ سے زائد افراد گھربار سے محروم ہو چُکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس تعداد میں مزید اضافے کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3VOW6
Syrien Flucht aus Idlib Provinz
تصویر: picture-alliance/AA/M.B. Karacaoglu

 اقوام متحدہ نے جمعہ ستائیس دسمبر کو بتایا کہ بارہ تا پچیس دسمبر کے درمیانی عرصے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ادلب سے نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔ جنوبی ادلب میں واقع معرة النعمان نامی شہر بالکل ویران اور خالی ہو چکا ہے۔ اس علاقے کو شام میں اپوزیشن کا آخری گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔

شامی اور روسی فورسز اس علاقے میں عسکری کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے انسانی بحرانی صورتحال کے خطرات بڑھ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ کار ادارے OCHA کے مطابق  بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

Symbolbild: Kurdenmiliz - Mitglieder der Kurdischen Volksverteidigungseinheiten
ادلب شمال مغربی شام کا وہ علاقہ ہے، جہاں اب بھی شامی باغی جنگی سرگرمیوں میں مصروف ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/S. Suna

صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے جنوبی و مشرقی ادلب کے کئی علاقوں پر شدید بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔ پچھلے ہفتے سے جاری زمينی کارروائی ميں کئی دیہات کو شدت پسندوں کے قبضے سے چھڑايا جا چکا ہے۔ ادلب میں تمام تر مشکلات کے باوجود شدت پسند مسلح باغی دمشق حکومت کے ساتھ محاذ آرائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ادلب شمال مغربی شام کا وہ علاقہ ہے، جہاں اب بھی شامی باغی جنگی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ دمشق حکومت نے اس علاقے پر اپنی عمل داری بحال کرنے کے لیے حملے تیز کر رکھے ہیں۔ حکومتی فورسز نے ادلب کے گردا گرد واقع چھوٹے بڑے علاقوں پر قبضے کا سلسلہ رواں برس تیس اپریل سے شروع کیا تھا۔ ایک اور صوبے حما میں موجود باغیوں کے گرد بھی اسد حکومت کی فوج نے گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

Syrien, Idlib: Erneute Zerstörung und Flucht
ادلب کے کئی علاقے ویران ہو چکے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Ketaz

اقوام متحدہ کے مطابق ادلب میں گزشتہ چند ہفتوں سے جاری حکومتی فورسز کے فضائی حملوں کے باعث عام شہریوں نے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ سن 2019 کے دسمبر کے دوسرے اور تیسرے ہفتوں کے دوران حملوں میں شدت پیدا ہونے کے بعد عام لوگوں نے گھر بار چھوڑنے میں عافیت سمجھی اور بال بچوں کو لے کر محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا شروع کر دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ پچیس دسمبر کو اپنے ٹویٹ میں انتباہ کیا تھا، ''روس، شام اور ایران صوبہ ادلب میں ہزاروں سویلین کو مار رہے ہیں، وہ اس سے باز آ جائیں‘‘۔ ترکی نے بھی ماسکو حکومت سے کہا ہے کہ وہ ادلب میں حملوں کا سلسلہ روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

 ع ح ⁄ ک م (ڈی پی اے)