صوبائی الیکشن: قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کا فیصلہ رد کر دیا
6 اپریل 2023وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات چھ اپریل کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق مسلسل اقتصادی، مالیاتی اور سیاسی بحرانوں کے شکار پاکستان میں ابھی منگل کے روز ہی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا کہ پنجاب میں نئے صوبائی انتخابات 14 مئی کے روز کرائے جانا چاہییں۔
پاک افغان سرحد کے قریب جھڑپ میں آٹھ طالبان، ایک فوجی ہلاک
پاکستانی سپریم کورٹ نے اپنا یہ فیصلہ ملکی الیکشن کمیشن کی طرف سے کیے گئے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سنایا تھا، جس کے تحت صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبر پختونخوا میں نئے صوبائی الیکشن کا انعقاد مؤخر کر دیا گیا تھا۔ یہ انتخابات نوے دنوں کے اندر اندر اس لیے لازمی ہو گئے تھے کہ ان دونوں صوبوں میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی قیادت میں قائم حکومتیں دونوں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیے جانے کے بعد ختم ہو گئی تھیں۔
اس تناظر میں پاکستانی الیکشن کمیشن نے ابھی کل بدھ پانچ اپریل کے روز ہی اپنے گزشتہ فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے پنجاب میں نئے انتخابات کے لیے ملکی سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چودہ مئی کو ووٹنگ کا نیا شیڈول بھی جاری کر دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے پنجاب میں انتخابات کے لیے شیڈول جاری کر دیا
سیاسی کشمکش میں نیا موڑ
پاکستان میں موجودہ وفاقی حکومت اور ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے مابین کشمکش میں آج جمعرات چھ اپریل کے روز ایک نیا موڑ اس وقت آیا، جب پارلیمانی ایوان زیریں کے طور پر قومی اسمبلی نے ایک ایسی قرارداد اکثریتی رائے سے منظور کر لی، جس میں سپریم کورٹ کے نئے الیکشن سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا گیا۔
پاکستان کا آئینی و سیاسی بحران: ’بہتری کی کوئی امید نہیں‘
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے ایک اجلاس کی براہ راست نشر کی گئی کارروائی کے دوران اسپیکر نے اعلان کیا کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی قیادت میں ایک تین رکنی بینچ کا وہ فیصلہ مسترد کر دیا ہے، جس میں پنجاب میں وسط مئی میں نئے الیکشن کرانے کا حکم سنایا گیا تھا۔
ساتھ ہی اسپیکر کے مطابق ارکان اسمبلی نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اسی کیس کی دوبارہ سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے تمام ججوں پر مشتمل ایک فل بینچ ترتیب دیا جائے۔ ارکان اسمبلی نے اسی قرارداد میں وزیر اعظم شہباز شریف سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ سپریم کورٹ کے اس حکم کو تسلیم نہ کریں۔
سپریم کورٹ فیصلے پر حکومت برہم، پی ٹی آئی کی طرف سے خیرمقدم
تاخیر کے سبب کی حکومتی وضاحت
سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے منگل کے دن اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نئے عام انتخابات کرائے جائیں۔ اس کے لیے پنجاب میں الیکشن کے لیے 14 مئی کی تاریخ رکھی گئی تھی جبکہ خیبر پختونخوا میں نئے انتخابات کے انعقاد سے متعلق حتمی فیصلے سے قبل تکنیکی وجوہات کی بنا پر نئے سرے سے درخواست دیے جانے کا حکم سنایا گیا تھا۔
کیا زرداری ’سرپرائز‘ دے سکتے ہیں؟
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل کیے جانے کے باوجود موجودہ وفاقی حکومت دونوں صوبوں میں فوراﹰ نئے انتخابات کے انعقاد سے بچنا چاہتی ہے۔ اس کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت نے موقف یہ اختیار کیا تھا کہ ملک میں اسی سال بعد میں چونکہ عام انتخابات ہونا ہی ہیں، لہٰذا دونوں صوبوں میں ابھی الیکشن کرانے پر بہت زیادہ مالی وسائل خرچ کرنے کے بجائے ان انتخابات کو مؤخر کر دیا جائے کیونکہ ملک کی موجودہ اقتصادی حالت ان اخراجات کی متحمل نہیں ہو سکتی۔
م م / ع ا (روئٹرز)