1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافغانستان

طالبان کو اکیسویں صدی میں لانے میں مدد کریں، اقوام متحدہ

26 جنوری 2023

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے مسلم ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف کارروائیوں کو ختم کرنے اور طالبان کو تیرہویں صدی سے اکیسویں صدی میں لے جانے میں مدد کریں۔

https://p.dw.com/p/4Mhmi
USA | Amina J. Mohammed - Vereinte Nationen
تصویر: Luiz Rampelotto/ZUMA Wire/IMAGO

 

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے بتایا کہ افغانستان کے حالیہ دورے کے دوران انہوں نے طالبان حکام سے بات چیت میں افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف اقدامات بند کرنے کے لیے ہر ممکن" ذرائع" کا استعمال کیا۔

نائجیریا کی سابق وزیر اور اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ایک وفد کے ساتھ افغانستان کا دورہ کیا تھا اور طالبان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم سمیت چار وزاء کے ساتھ ایک ہی موضوع پر بات کی۔

افغان طالبان میں خواتین کے حقوق پر اختلافات ہیں، اقوام متحدہ

امینہ محمد نے بتایا کہ طالبان عہدیداروں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی انہوں نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے والا ماحول پیدا کرنے جیسے اقدامات کیے لیکن انہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔

امینہ محمد کا کہنا تھا، "میں کہوں گی کہ ان(طالبان) کے تحفظ کی تعریف ہمارے نزدیک خواتین پر ظلم کے مترادف ہے۔"

 کابل اور قندھار میں ہونے والی ان ملاقاتوں کے بعد رواں ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی مشن کے سربراہ مارٹن گریفتھس اور دیگر  بڑے امدادی گروپوں کے سربراہان نے بھی افغانستان کا دورہ کیا، جس میں انہوں نے طالبان پر دباؤ ڈالا کہ وہ افغان خواتین پر قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری امدادی گروپوں کے لیے کام کرنے پر پابندی کے اپنے حکم کو واپس لیں۔

امینہ محمد نے بتایا کہ طالبان عہدیداروں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی انہوں نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے والا ماحول پیدا کرنے جیسے اقدامات کیے لیکن انہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔
امینہ محمد نے بتایا کہ طالبان عہدیداروں نے یہ باور کرانے کی کوشش کی انہوں نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے والا ماحول پیدا کرنے جیسے اقدامات کیے لیکن انہیں تسلیم نہیں کیا گیا۔تصویر: REUTERS

انسانی اصولوں پر زور

 گریفتھس نے کہا کہ اس دورے کا مقصد طالبان کو یہ سمجھانا تھا کہ امدادی کارروائیوں کو شروع کرنا اور ان میں خواتین کو کام کرنے کی اجازت دینا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفد کا پیغام سادہ تھا اور وہ یہ کہ پابندی امدادی ایجنسیوں کے کام کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔

گریفتھس کا کہنا تھا،"میں نے جن (افغان طالبان رہنماوں) سے ملاقاتیں کی ان کا یہی کہنا تھا کہ وہ افغان خواتین کے کام کرنے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ ان کے اس حقوق سے بھی آگاہ ہیں۔ اور یہ کہ وہ ان رہنما اصولوں پر کام کر رہے ہیں جن کے ذریعے ان خواتین کی ضرورتوں کو پورا کیا جائے گا اور دنیا اسے مناسب وقت پر ہوتا ہوا دیکھے گی۔"

این جی اوز سے منسلک تمام خواتین کام کرنا بند کر دیں، طالبان

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان رہنماوں سے بات چیت میں انسانی اصولوں پر زور دیا اور انہیں یاد دلایا کہ انسانی ہمدردی میں غیر امتیازی سلوک سب سے اہم نکتہ ہے۔

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ایک طالبان رہنما نے کہا کہ ان کے نزدیک ہم (خواتین) سے براہ راست بات کرنا بھی حرام ہے
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ایک طالبان رہنما نے کہا کہ ان کے نزدیک ہم (خواتین) سے براہ راست بات کرنا بھی حرام ہےتصویر: Dimitar Dilkoff/AFP

'خواتین سے براہ راست بات کرنا بھی حرام ہے'

امینہ محمدکے بقول، "طالبان کی طرح کی ایک سنّی مسلمان کے طور پر میں نے افغان وزراء کو بتایا کہ جب لڑکیوں کے لیے چھٹی جماعت سے آگے تعلیم پر پابندی اور خواتین کے حقوق چھیننے کی بات ہو تو، وہ اسلام کی پیروی نہیں کر رہے ہیں اور لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔"

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ایک طالبان رہنما نے کہا کہ ان کے نزدیک ہم (خواتین) سے براہ راست بات کرنا بھی حرام ہے اور بات چیت کے دوران انہوں نے ہماری طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔

امینہ محمد نے بتایا کہ طالبان نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وقت آنے پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق واپس لوٹا دیے جائیں گے۔ جب اقوام متحدہ نے اس کے لیے کوئی وقت مقرر کرنے کے لیے دباو ڈالا تو طالبان رہنماوں کا کہنا تھا کہ ایسا "جلد" ہوگا۔

افغانستان میں یونیورسٹی پر پابندی کے خلاف طلبہ کا احتجاج اور گرفتاریاں

اقوام متحدہ کے وفد نے کابل پہنچنے سے قبل مسلم اکثریتی ممالک بشمول انڈونیشیا، ترکی، خلیجی ممالک اور سعودی عرب کا بھی دورہ کیا تھا۔ جہاں امینہ محمد کے مطابق طالبان کی جانب سے خواتین پر عائد پابندیوں کے خلاف انہیں وسیع تر حمایت ملی۔

امینہ محمد نے کہا کسی مسلم ملک کو خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ نہیں بننے دیا جانا چاہئے
امینہ محمد نے کہا کسی مسلم ملک کو خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ نہیں بننے دیا جانا چاہئےتصویر: AFP

'مسلم ممالک اکٹھے ہوں'

امینہ محمد نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کی جانب سے مارچ کے وسط میں 'مسلم دنیا میں خواتین' کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی تجویز زیر غور ہے۔

انہوں نے کہا،"یہ بہت ضروری ہے کہ مسلم ممالک اکٹھے ہوں۔ ہمیں لڑائی کو خطے تک لے جانا ہے اور ہمیں اس کے بارے میں جرات مندانہ اور حوصلہ مند فیصلوں کی ضرورت ہے کیوں کہ خواتین کے حقوق اہم ہیں۔"

امینہ محمد نے کہا کہ ہمیں افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے بہت کچھ کرنا ہوگا۔ "ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ طالبان تیرہویں صدی سے اکیسویں صدی میں کیسے جاتے ہیں۔ اور یہ سفر صرف ایک روز میں ممکن نہیں ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ طالبان پر کس طرح زیادہ سے زیادہ دباو ڈالا جائے تاکہ وہ "بین الاقوامی خاندان" میں شمولیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہو سکیں۔

طالبان خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کو رہا کرے، اقوام متحدہ

امینہ محمد نے کہا،"کوئی بھی کسی مسلم ملک یا شریعت (قانون) کا مخالف نہیں ہے۔ لیکن انہیں انتہاپسندی اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ نہیں بننے دیا جانا چاہئے۔ یہ یکسر ناقابل قبول ہے اور ہم اس بات پر قائم ہیں۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)